وراثت کا مسئلہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ فوت ہوئیں ،ان کے والد اور داداوغیرہ اس کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے ،ان کے کفن دفن کا انتظام شوہر نے اپنے ذاتی مال سے کیا تھا ،ان کے ورثا میں شوہر (محمد ابراہیم )،ایک بیٹی (عمبرین قمر)،والدہ (آمنہ بی بی )،پانچ سگی بہنیں (صغری بی بی ،نذیر الٰہی ،محبوب الٰہی ،غلام فاطمہ اور غلام عائشہ )،باپ شریک تین بھائی (غلام محمد ،محمد صدیق اور فاروق احمد )چار باپ شریک بہنیں (شازیہ نورین ،آسیہ بی بی ،فریحہ بی بی اور ثوبیہ بی بی )ہیں۔ان کا بیٹا کوئی نہیں ہے۔ان ورثا میں ہندہ کی جائداد کیسے تقسیم ہوگی ؟

بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب الھم ھدایۃ الحق والصواب

امور متقدمہ علی الارث یعنی میت کی تجہیز و تکفین کے بعد میت پر اگر قرض ہو ادا کرنے کے بعد اگر وصیت کی ہوئی ہو تو ثلث مال میں نافذ کرنے کے بعد بچ جانے والے مال کو اس طرح وارثوں میں تقسیم کریں گے
کل مال کے 60 حصے کئے جائیں گے جن میں سے 15 خاوند کو 30 بیٹی کو 10 ماں کو 5 سگی بہنوں کو البتہ علاتی بہن بھائی محروم ہو جائیں ۔
خاوند کے احوال بیان کرتے ہوئے علامہ سجاوندی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ” والربع مع الولد أو ولد الابن وان سفل”
ترجمہ : اولاد ہونے کی صورت میں خاوند کو چوتھا حصہ ملے گا ۔
سراجی ،باب معرفۃ الفروض۔ ص20، مکتبۃ المدینہ)
بیٹی کے احوال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں”النصف للواحد ” ترجمہ : بیٹی اگر ایک ہو اس کو نصف ملے گا ۔
سراجی ،فصل فی النساء ، ص21، مکتبۃ المدینہ)
ماں کے احوال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں “السدس مع الولد أو ولد الابن وان سفل ” ترجمہ: بیٹوں پوتوں کی موجودگی میں اگرچہ نیچے تک ہوں ماں کو چھٹا حصہ ملے گا ۔
سراجی، فصل النساء ، ص26، مکتبۃ المدینہ ،)
تصحیح کے قواعد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں”والثالث أن لا تکون بین سھامھم ورؤوسھم موافقۃ فیضرب کل عدد رؤوس من انکسرت علیھم السھام فی اصل المسئلۃ ” ترجمہ: اگر عدد رؤوس اور عدد سھام میں توافق نہ ہو تو پورے عدد رؤوس کو جس پر کسر واقع ہوئی ہے اصل مسئلہ میں ضرب دیں گے ۔پھر حاصل ضرب کو ورثاء پر تقسیم کر دیا جائے گا

( سراجی، باب التصحیح ، ص 46، مکتبۃ المدینہ ، )

عصبات کا ذکر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ” ثم یرجحون بقوۃ القرابۃ أعنی بہ أن ذالقرابتین أولی من ذی قرابۃ واحدۃ ذکراً کان او أنثی ”
ترجمہ: پھر ترجیح دی جائے گی قرابت کی قوت کے اعتبار سے میری مراد دو قرابت والے کو ایک قرابۃ والے سے مذکر ہو یا مؤنث ہو ترجیح دی جائے گی

( سراجی ،عصبہ کا بیان ،ص30 مکتبۃ المدینہ)

مسئلہ12
شوہر1/4
بیٹی1/2
ماں1/6
سگی بہن عصبہ 1
کسر واقع ہونے کی وجہ سے عصبہ کے عدد5کو 12 میں ضرب دی 60
اب شوہر کو 15
بیٹی کو 30
ماں کو 10
عصبہ کو 5
مجموعہ 60

و اللہ ورسولہ اعلم عزوجل وصلی الله علیہ وسلم
ابوبکر نیلمی

اپنا تبصرہ بھیجیں