ورثا میں اس کی دادی،ایک سگی بہن،3علاتی بھائی ، ایک علاتی بہن اور 3چچا ہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کا انتقال ہوگیا ہے،اس کے ورثا میں اس کی دادی،ایک سگی بہن،3علاتی بھائی ، ایک علاتی بہن اور 3چچا ہیں،اس کے والدین،دادا،نانی اور نانا کا انتقال پہلے ہی ہوچکا ہے،اور اس کی ابھی تک شادی بھی نہیں ہوئی تھی ،اس کی وراثت میں سے کس کو کتنا حصہ ملے گا؟؟۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

پوچھی گئی صورت میں قرض و وصیت کو پورا کرنے اور کوئی مانع ارث نہ ہونے کی صورت میں کل مال کو42 پرتقسیم کریں گے۔دادی کو7،سگی بہن کو 21،ہر علاتی بھائی کو 4 اور علاتی بہن کو 2حصے ملیں گے۔صورت مسئولہ میں صرف 1ایک حقیقی بہن ہے اس لئے آدھی جائیداد کی حقدار ہوئی۔علاتی بہن کے ساتھ علاتی بھائی بھی موجود ہے اس لئے بچا ہوا مال ان میں اس طرح تقسیم ہواکہ بھائی کو بہن سے دگنا ملا۔بھائی کی موجودگی کی وجہ سے چچاعصبہ نہیں بنا اور وراثت سے محروم رہا۔

مسئلہ:6X7=42

دادی: 1/6 (42/6=7)

سگی بہن: 1/2 (42/2=21)

بقایا:42-7-21=14

1علاتی بہن=2

3علاتی بھائی12=

فی علاتی بھائی:4 (1X2=4)

ٹوٹل: (7+21+2+12=42)

قران پاک میں ہے: مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ ترجمہ:تقسیم کا ری وصیت اور دین کے بعد ہوگی۔ (القران،4/11)

ہندیہ میں ہے: الجدة الصحيحة …أم الأب …ولها السدس . ترجمہ:دادی کا چھٹاحصہ ہوتا ہے۔ (ہندیہ،اصحاب الفرائض،6/450،دارالفکر بیروت)

جوھرہ نیرہ میں ہے:فالنصف فرض۔۔۔الأخت للأب وللأم. ترجمہ:حقیقی بہن اکیلی ہو تو اس کاآدھاحصہ ہوتا ہے۔ (جوھرہ،اصحاب الفرائض،2/304،مکتبہ خیریہ)

سراجی میں ہے:الاخت لاب۔۔۔ الاان یکون معھن اخ لاب فیعصبھن والباقی بینھم للذکر مثل حظ الانثیین۔ ترجمہ:علاتی بہن کے ساتھ اگر علاتی بھائی ہو تو یہ بہنوں کو عصبہ بنا لے گا اب بچاہوا مال ان میں ایسے تقسیم ہو گا کہ بھائی کا بہن سے دگنا۔ (سراجی،احوال الاخواب لاب،ص26،مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے: َّوالعصبۃ کل من یاخذ ما ابقتہ اصحاب الفرائض۔ ترجمہ:عصبہ وہ ہے جو اصحابِ فرائض سے کچھ بچے تو جو بچے سارے کا حقدار۔ (سراجی،العصبات،ص9،مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے:عصبۃ بنفسہ فکل ذکر لا تدخل فی نسبتہ المیت انثی۔۔۔۔جزء المیت ای البنون ۔۔ثم اصلہ ای الاب۔۔۔ثم جزءابیہ ای الاخوۃ ثم بنوھم وان سفلوا۔۔۔ثم جزء جدہ الاعمام ثم بنوھم وان سفلوا۔ ترجمہ:عصبہ بنفسہ ہر ہو مرد کہ میت کی طرف نسبت کرتے ہوئے درمیان میں عورت نہ آئے جیسا میت کی اولاد یعنی بیٹے،پھر باپ پھر بھائی،پھر انکے بیٹے نیچے تک،پھر چچا پھر انکے بیٹے نیچے تک۔ (سراجی،احوال عصبہ بنفسہ،ص36،مکتبہ بشری)

در مع تنویر میں ہے: (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين (ثم) لأب ثم (ابنه) لأبوين ثم لأب (وإن سفل) ترجمہ:عصبہ میں باپ دادا کے بعد حقیقی بھائی کا نمبر ہے پھر علاتی بھائی کاپھر حقیقی بھائی کے بیٹے کا پھر علاتی بھائی کے بیٹے کا۔ (فتاوی شامی،کتاب الفرائض،6/774،دارالفکر بیروت)

سراجی میں ہے: ّوالثالث ان لاتکون بین سھامھم ورئوسھم موافقۃ،فیضرب کل عدد رئوس من انکسرت علیھم السھام فی اصل المسئلۃ۔ ترجمہ:تصحیح کا تیسرا قاعدہ یہ ہے کہ حصوں میں اور عدد میں برابری نہ ہو تو جن کےحصوں میں کسر ہے ان کے کل عدد کو اصل مسئلہ سے ضرب دے دیں گے۔ (سراجی،باب التصحیح،ص57،مکتبہ بشری)

تیمور احمد صدیقی

17.11.22

21ربیع الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں