ورثامیں 1بیوی،4بیٹیاں،1 پوتا،2پوتیاں ،3 بھائی اور2بہنیں ہیں ۔زیدکی وراثت ان میں کس طرح تقسیم ہوگی ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زیدکاانتقال ہوا،اس کے ورثامیں 1بیوی،4بیٹیاں،1 پوتا،2پوتیاں ،3 بھائی اور2بہنیں ہیں ۔زیدکی وراثت ان میں کس طرح تقسیم ہوگی ؟زیدکے والدین ،دادا،دادی ،نانی وغیرہ پہلے ہی فوت ہوچکے تھے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

سوال میں بیان کردہ صورت حال درست اگر درست ہے تو بعد از امور متقدمہ علی الارث (میت کے ذمے اگر قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد جو مال بچ جائے، اس کی ایک تہائی میں سے جائز وصیت اگر کی ہو تو اس کو پورا کرنے کے بعد) جب کہ کوئی مانع ارث نہ ہو تو مذکورہ مرد کی کل جائیداد منقولہ (رقم، زیورات و گھریلو سامان وغیرہ) و غیر منقولہ (پلاٹ، مکان، دکان وغیرہ) کو 96 حصوں میں تقسیم کریں گے۔ جن میں سے بیوی کو 12 حصے ، ہر بیٹی کو 16، پوتے کو 10، ہر پوتی کو 5 حصے دیے جائیں گے۔
موجودہ صورت میں پوتوں کی موجودگی کی وجہ سے بیوی کو آٹھوں حصہ ملا، کیوں کہ بیٹے نہیں تھے صرف بیٹیاں تھیں اورایک سے زائد تھیں اسلئے دوتہائی کی حقدر ہوئیں، نیز پوتیوں کے ساتھ پوتا موجود ہے لہذا پوتیاں عصبہ بغیرہ بن گئیں، پوتوں کی موجودگی کی وجہ سے بہنیں محجوب ہو گئیں اور بھائی بھی عصبہ نہیں بنا۔
یہ تمام حصے قرآن مجید اور احادیث طیبات کے اصولوں کے مطابق نکالے گئے ہیں،
چنانچہ قران پاک میں بیویوں کے حصہ کے بارے میں ہے:
فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ ترجمہ:میت کی اولاد ہو توبیویاں کوآٹھواں ملتا ہے۔ (القران،4/11)

ہندیہ میں ہے: وأما الثمن ففرض الزوجة أو الزوجات إذا كان للميت ولد أو ولد ابن ترجمہ:بیویوں کو میت کی اولاد یا انکی اولاد کی عدم موجودگی میں آٹھواں ملتا ہے۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الفرائض،6/450،دارالفکر بیروت)

بیٹیوں کے بارے میں قران پاک میں ہے:
فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ترجمہ:میت کی صرف بیٹیاں ہوں اور دوسےزائد ہوں تو انھیں دو تہائی ملتا ہے۔ (القران،4/11)

ہندیہ میں ہے: البنت ولها النصف إذا انفردت وللبنتين فصاعدا الثلثان ترجمہ:صرف بیٹیاں ہوں تو ایک ہوتو آدھا زائد ہوں تو دو تہائی۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الفرائض،6/448،دارالفکر بیروت)

سراجی میں ہے:ولا یرثن مع الصلبیتین ،الا ان یکون بحذائھن او اسفل منھن غلام فیعصبھن۔ ترجمہ: دو بیٹیوں کی موجودگی میں پوتیوں کو کچھ نہیں ملتا ہاں اگر انکے برابر یانیچے کے درجے کا پوتا ہوتو پھر وہ انھیں عصبہ بنالےگا۔ (سراجی،احوال بنات الابن ،ص20،مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے: َّوالعصبۃ کل من یاخذ ما ابقتہ اصحاب الفرائض۔ ترجمہ:عصبہ وہ ہے جو اصحابِ فرائض سے کچھ بچے تو جو بچے سارے کا حقدار۔ (سراجی،العصبات،ص9، مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے:عصبۃ بنفسہ فکل ذکر لا تدخل فی نسبتہ المیت انثی۔۔۔۔جزء المیت ای البنون ثم بنوھم وان سفلوا،ثم اصلہ ای الاب۔۔۔ثم جزءابیہ ای الاخوۃ ثم بنوھم وان سفلوا۔۔۔ثم جزء جدہ الاعمام ثم بنوھم وان سفلوا۔
ترجمہ:عصبہ بنفسہ ہر ہو مرد کہ میت کی طرف نسبت کرتے ہوئے درمیان میں عورت نہ آئے جیسا میت کی اولاد یعنی بیٹے،پھر باپ پھر بھائی،پھر انکے بیٹے نیچے تک،پھر چچا پھر انکے بیٹے نیچے تک۔ (سراجی،احوال عصبہ بنفسہ،ص36،مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے: وبنو الاعیان والعلات کلھم یسقطون بالابن وابن الابن وان سفل۔ ترجمہ: حقیقی اور باپ شریک بہنیں وراثت نہیں پاتیں اگر بیٹا یا پوتا موجود ہو چاہے کتنا نیچے کا۔ (سراجی،احوال الاخوات لاب،ص28،مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے:واذااختلط الثمن بکل الثانی او ببعضہ فھو من اربعۃ وعشرین۔ ترجمہ:جب نوع ثانی (1/3,2/3,1/6)کے ساتھ 8/1آجائے تو مسئلہ24 سے بنے گا۔ (سراجی،باب مخارج الفروض،ص50،مکتبہ بشری)

سراجی میں ہے: ّوالثالث ان لاتکون بین سھامھم ورئوسھم موافقۃ،فیضرب کل عدد رئوس من انکسرت علیھم السھام فی اصل المسئلۃ۔
ترجمہ:تصحیح کا تیسرا قاعدہ یہ ہے کہ حصوں میں اور عدد میں برابری نہ ہو تو جن کےحصوں میں کسر ہے ان کے کل عدد کو اصل مسئلہ سے ضرب دے دیں گے۔ (سراجی،باب التصحیح،ص57،مکتبہ بشری)

مسئلہ از: 24×4=96
بیوی : 1/8(96/8=12)
4 بیٹیاں: 2/3 (64=2/3×96)
فی بیٹی : 16
باقی: 96-12-64=20
2 پوتیاں: 10
فی پوتی: 5
1 پوتا : 10 (2×5=10)
3 بھائی: محجوب
2 بہنیں: محجوب
ٹوٹل: (96=10+10+64+12)
واللہ تعالیٰ اعلم
محمد افضل مدنی عطاری
13۔ ربیع الثانی 1444ھ
9۔ نومبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں