پیشاب یا پاخانہ کے وقت قبلے کی جانب منہ کرنا یا پیٹھ کرنا

باہر کے ممالک میں اگر واش روم قبلہ کی طرف ہو تبدیلی بہت مشکل ہوتو کیا حکم ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پیشاب یا پاخانہ کے وقت قبلے کی جانب منہ کرنا یا پیٹھ کرنا ناجائز و گناہ ہے
اگر کہیں باتھ روم کا رخ اس طرح ہو کہ جب استعمال کرنے کی ضرورت پڑے تو قبلہ رخ منہ ہوتا ہو تو باتھ روم کی ممکنہ صورت میں تبدیلی کی جائے
اور اگر تبدیلی ممکن نہ ہو تو استعمال کے وقت قبلہ کی طرف سے 45 ڈگری منہ پھیر کر بیٹھیں
اگر غسل کے دوران ستر چھپا ہوا ہو تو قبلہ رخ ہونے یا قبلہ کی طرف پشت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر برہنہ حالت میں غسل کیا جائے جیسا کہ عام طور پر پر ہوتا ہے تو دوران غسل بھی قبلہ کی طرف رخ یا پشت نہیں کرنا

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:” اذا اتی احدکم الغائط فلا یستقبل القبلۃ ولا یولھا ظھرہ “یعنی:جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں آئے تو قبلہ کو نہ منہ کرے اور نہ پیٹھ کرے۔“

(صحیح البخاری ،ص26،ج01،مطبوعہ کراچی)

شارح بخاری حضرت علامہ مولانا مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:”احناف کا مسلک یہ ہے کہ قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی جانب منھ یاپیٹھ کرنا جائز نہیں خواہ گھر کے اندر ہو یا میدان میں۔“

(نزھۃ القاری ،ص519 ،ج 01،فرید بک سٹال لاہور)

در مختار میں ہے :کرہ تحریمااستقبال قبلۃ واستدبارھا لاجل بول او غائط“یعنی:پیشاب اور پاخانہ کے لئےقبلے کی طرف رخ کرنا یا اس کی طرف پیٹھ کرنا مکروہ تحریمی ہے۔

(درمختارمع رد المحتار، ،ص608،ج 01،مطبوعہ کوئٹہ)

اور قبلہ کی طرف سے منہ پھیرنے کر بیٹھنے کے متعلق ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے

قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اﷲَ.

’’حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم ملک شام میں گئے تو وہاں قبلہ کی جانب بیت الخلاء بنے ہوئے تھے، ہم وہاں قضاء حاجت کے وقت رخ بدل کر بیٹھتے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت چاہتے‘‘۔

( صحیح بخاری جلد 1 صفحہ 154، دار ابن کثير اليمامة بيروت)

صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃاللہ تعالی علیہ”بہار شریعت “میں لکھتے ہیں:”پا خانہ یا پیشاب پھرتے (کرتے)وقت یا طہارت کرنےمیں نہ قبلہ کی طرف مونھ ہو نہ پیٹھ اور یہ حکم عام ہےچاہے مکان کے اندر ہو یا میدان میں اور اگر بھول کر قبلہ کی طرف مونھ یا پشت کر کے بیٹھ گیا تو یاد آتےہی فوراً رخ بدل دےاس میں امید ہے کہ فوراً اس کے لیےمغفرت فرما دی جائے۔“

(بہارشریعت ،ص408،ج01 ، مکتبہ المدینہ کراچی)

اور غسل کے دوران قبلہ رخ کرنے کے متعلق طحاوی شریف میں ہے

هي” مثل “آداب الوضوء” وقد بيناها “إلا أنه لا يستقبل القبلة” حال اغتساله “لأنه يكون غالبا مع كشف العورة” فإن كان مستورا فلا بأس به
ترجمہ” غسل کے آداب مثل وضو ہیں ہم نے بیان کر دیا ہے کہ غسل کرتے وقت قبلہ کی طرف مونھ نہیں کرے گا کیونکہ غالب طور پر ستر عورت کھلا ہونے کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے اگر ستر عورت چھپا ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے..

(طحاوی کتاب الطھارۃ باب فی الغسل صفحہ 47 مکتبہ الشاملہ)

واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ حبیب سلطان مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں