ایک سوہنی دھرتی نام کی ایپلیکیشن

میرا پیارے علماء کرام سے یہ سوال ہے کہ پاکستان کی حکومت نے غیر ملکی پاکستانیوں کے لئے ایک سوہنی دھرتی نام کی ایپلیکیشن متعارف کروائی ہے، اس میں یہ ہوتا ہے کہ غیر ملکی پاکستانی جو پاکستان پیسے بھیجتے ہیں ان پر اس ایپلیکیشن میں پوائنٹ ملتے ہیں مثلاً میں نے جو یہاں سے پاکستان پیسے بھیجے ہیں ان پیسوں کی ڈیٹیل اور نمبر اس اپلیکیشن میں دیکر پوائنٹ لے سکتا ہوں. اور یہ پوائنٹ ایک یا ڈیڑھ فیصد کے حساب سے ملتے ہیں یعنی ایک سو روپے پر ایک یا ڈیڑھ پوائنٹ ملتے ہیں اور یہ پوائنٹ پاکستانی روپے ہیں یعنی جتنے پوائنٹ ہیں اتنے ہی پاکستانی روپے ہیں اور یہ پوائنٹ پاکستانی اداروں میں آن لائن استعمال کر سکتے ہیں مثلاً پی آئی اے کی ٹیکٹ لے سکتے ہیں اور اپنا پاسپورٹ شناختی کارڈ بھی ان پوائنٹس کی مدد سے بنوا سکتے ہیں
برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ اس طرح پوائنٹ لینا اور ان کا استعمال درست ہے یا نہیں.

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سب سے پہلے “سوہنی دھرتی ایپ” کے متعلق مختصراً معلومات ضروری ہے تا کہ اس سے حاصل شدہ نفع کے جواز و عدم جواز کا تعین کیا جا سکے.

کچھ عرصہ قبل حکومتِ پاکستان کی جانب سے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیئے ایک نئی اسکیم ” (SDRP) سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام” متعارف کروائ گئی ہے.

یہ اسکیم ایک سمارٹ فون ایپلیکیشن کی صورت میں ہے.

اس اسکیم سے بیرون ملک مقیم وہ پاکستانی مستفید ہوتے ہیں جو بینک وغیرہ کے ذریعے اپنی رقم پاکستان بھیجتے ہیں.

بذریعہ بینک رقم بھیجنے کے بعد SDRP ایپلیکیشن میں مطلوبہ معلومات ڈیٹیل وغیرہ انٹر کی جاتی ہے.

انٹر کی گئی معلومات کے درست ہونے پر رقم بھیجنے والے شخص کو حکومت پاکستان کی طرف سے مخصوص فیصد کے اعتبار سے بطور انعام مخصوص پوائنٹ دیے جاتے ہیں جو اس ایپلیکیشن میں ظاہر ہو جاتے ہیں، مثلاً 500000 رقم بھیجنے پر حکومت کی جانب سے بطورِ انعام 5000 پوائنٹ مل جائیں گے.

یہ پوائنٹ مالیت میں پاکستانی روپے کے برابر ہوتے ہیں یعنی 5000 پوائنٹ، پاکستانی 5000 کے برابر ہیں.

ان انعامی پوائنٹس کے بدلے میں متعدد سرکاری اداروں سے مفت سہولتیں حاصل کی جا سکتی ہیں مثلاً پی آئ اے کا ٹکٹ، نادرہ فیس، پاسپورٹ وغیرہ کی فیس، یوٹیلیٹی سٹور سے خریداری وغیرہ (یعنی اگر آپ کے پاس 5000 پوائنٹس ہیں اور آپ یوٹیلیٹی سٹور سے ان پوائنٹس کے بدلے 4000 کی خریداری کرتے ہیں تو اب آپ کے پاس 1000 پوائنٹس رہ جائیں گے.

نیز بیرونِ ملک سے رقم بھیجنے والے کا پاکستان میں موجود عزیز بھی مخصوص کوڈ کے ذریعے ان پوائنٹس سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے.

رقم بھیجنے والوں کے لئیے تین طرح کا معیار بنایا گیا ہے جسکی تفصیل کچھ یوں ہے : (1) گرین (2) گولڈ (3) پلاٹینم

گرین : 10،000 ڈالر تک رقم بھیجنے والے گرین کٹیگری میں شامل ہوتے ہیں اور انہیں بھیجی گئی رقم پر 1 فیصد کے حساب سے پوائنٹ ( یعنی سو روپے کے بدلے میں ایک پوائنٹ ) بطور انعام دیے جاتے ہیں.

گولڈ : 10،001 ڈالر سے 30،000 ڈالر تک رقم بھیجنے والے گولڈ کٹیگری میں شامل ہوتے ہیں اور انہیں بھیجی گئی رقم پر 1.25 فیصد کے حساب سے پوائنٹ ( یعنی سو روپے کے بدلے میں 1.25 پوائنٹ) بطور انعام دیے جاتے ہیں.

پلاٹینم : 30،000 ڈالر سے زائد رقم بھیجنے والے پلاٹینم کٹیگری میں شامل ہوتے ہیں اور انہیں بھیجی گئی رقم پر 1.50 فیصد کے حساب سے پوائنٹ یعنی ( سو روپے کے بدلے میں 1.50 پوائنٹ ) بطور انعام دیے جاتے ہیں.

مذکورہ بالا تفصیل کے بعد یہ بات بالکل واضح ہے کہ ” سوہنی دھرتی ایپ ” سے حاصل شدہ پوائنٹس حکومت کی طرف سے صرف انعام ہیں، اس میں کسی بھی مرحلہ پر حکومت اور پوائنٹس حاصل کرنے والے کے درمیان سودی معاہدہ ، سودی لین دین، حکومت کے پاس قرض رکھ کر نفع حاصل کرنا وغیرہ نہیں پایا جاتا یونہی یہ معاملہ جُوئے سے بھی خالی ہے کہ اپنے مال کو خطرے پر نہیں پیش کیا جاتا بلکہ اپنا مال محفوظ ہی رہتا ہے اور یہ پوائنٹس بغیر کسی لین دین کے اضافی ملتے ہیں، یونہی پوائنٹس کے حصول میں یہاں کسی قسم کا کوئی عقدِ فاسد بھی نہیں، نہ ہی غصب، رشوت، چوری ڈکیتی وغیرہ کی کوئ صورت، لہذا حکومت کی طرف سے دیے جانے والے یہ پوائنٹس بطورِ انعام ہیں، ان انعامی پوائنٹس کو لینا اور ان سے نفع حاصل کرنا شرعی طور پر جائز ہے.

چنانچہ انعام کے متعلق فتاویٰ رضویہ شریف میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں : ” انعام اگر واقعی بطورِ انعام بلاجبر ظاہر و بے اندیشہ اضرار آئندہ بطیب خاطر ہو، حلال ہے.”
(فتاوی رضویہ، ج23، ص 575 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور )

حکومت کی طرف سے پرائز بانڈ پر انعام دیے جانے کے متعلق وقار الفتاوی میں مفتی وقار الدین علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں : ” شریعت نے حرام مال کی کچھ صورتیں مقرر کیں ہیں، جو یہ ہیں : کسی کا مال چوری، غصب، ڈکیتی یا رشوت کے ذریعے لیا جائے، جوئے میں مال حاصل کیا جائے، سود میں لیا جائے اور یہ کہ بیع باطل میں قیمت لی جائے. پرائز بانڈ میں ( یونہی حکومت کی طرف سے دیے گئے انعامی پوائنٹ میں) ان میں کی ایک بھی صورت نہیں ……… خلاصہ یہ کہ انعامی بانڈز میں زیادت مشروط نہیں ہے، لہذا سود نہیں ہے، اور اپنے پیسے میں کمی نہیں ہوتی، لہذا جوا نہیں.
(وقارالفتاوی ،جلد1 226-229 ، مطبوعہ بزم وقارالدین ، کراچی)

جہاں تک تعلق ہے شرط لگانے کا کہ حکومت نے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے یہ شرط لگائی ہے، جو رقم بھیجے گا اور اتنی اتنی بھیجے گا تو اُسے اتنا اتنا نفع ملے گا، یہ شرط جُوئے میں شامل نہیں کیونکہ یہ شرط صرف یک طرفہ (یعنی محض حکومت کی جانب سے) ہے، ایپ استعمال کرنے والے کی طرف سے نہیں کہ اگر میں نے پیسے نہ بھیجے تو اتنے اتنے دوں گا، اور یہ یعنی یکطرفہ شرط جائز ہے.
یکطرفہ شرط کے جواز پر علاؤ الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں : ” وَلَوْ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ إنْ سَبَقْتَنِي فَلَكَ عَلَيَّ كَذَا وَإِنْ سَبَقْتُك فَلَا شَيْءَ عَلَيْك فَهُوَ جَائِزٌ؛ لِأَنَّ الْخَطَرَ إذَا كَانَ مِنْ أَحَدِ الْجَانِبَيْنِ لَا يَحْتَمِلُ الْقِمَارَ” ترجمہ : دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا کہ اگر تو مجھ پر سبقت لے گیا تو میرے اوپر تیرے لیئے اتنے ہیں، اور اگر میں تجھ پر سبقت لے گیا تو تیرے پر کچھ لازم نہیں، پس یہ صورت جائز ہے کیونکہ خطرہ جب جانبین میں سے کسی ایک کی طرف سے ہو تو جُوئے کا احتمال نہیں ہوتا.
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب السباق، 6/206)

(نوٹ) اُوپر کی گئی گفتگو صرف “سوہنی دھرتی ایپ” سے بطورِ انعام پوائنٹ حاصل کرنے اور اپنے استعمال میں لانے کے حوالے سے ہے، البتہ حکومت کی طرف سے مخصوص جگہیں یا مخصوص ادارے جہاں سے ان پوائنٹس کے بدلے نفع حاصل کیا جا سکتا ہے ان میں انشورنس کمپنی بھی ہے یعنی پوائنٹس حاصل کرنے والا ان پوائنٹس سے اپنی بیمہ قسط وغیرہ بھی ادا کر سکتا ہے، ان پوائنٹس کا یوں استعمال درست نہیں کیونکہ عمومی طور پر بوجہ سود و جُوا، بیمہ کے ناجائز ہونے کا ہی فتوی ہے.

(والله تعالى اعلم بالصواب)

کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں