بیرون ملک کسی مسلمان سے گوشت،چکن یا قیمہ خریدنا

کیا فرماتے ہیں علماۓ دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بیرون ملک جب ہم گوشت،چکن یا قیمہ خریدتے ہیں تو پاکستانی شاپ سے خریدتے ہیں جوکہ ان کے کہنے کے مطابق اس کو مسلمانوں نے تکبیر پڑھ کر ذبح کیا ہے ۔ لیکن کبھی ارد گرد کے لوگ کہتے ہیں کہ یہ لوگ شرعی طریقے پر ذبح نہیں کرتے بس ایسے ہی باتیں کرتے ہیں ۔ تو ایسے ذبیحے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

  الْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 کسی مسلمان کی دکان سے ان کے اس ذبیحہ کو شرعی طور پر ذبح کرنے کے اقرار پر ان کا ذبیحہ حلال ہے ۔کیونکہ کسی احتمال کی بنا پر حرام کا حکم نہیں لگایا جا سکتا۔ 

 بخاری شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے – حَدَّثَنَا ‌يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا ‌أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ قَالَ: سَمِعْتُ ‌هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ عَنْ ‌أَبِيهِ، عَنْ ‌عَائِشَةَ قَالَتْ: «قَالُوا يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ هُنَا أَقْوَامًا حَدِيثًا عَهْدُهُمْ بِشِرْكٍ، يَأْتُونَا بِلُحْمَانٍ، لَا نَدْرِي: يَذْكُرُونَ اسْمَ اللهِ عَلَيْهَا أَمْ لَا؟ قَالَ: اذْكُرُوا أَنْتُمُ اسْمَ اللهِ وَكُلُوا،،، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مروی کہ لوگوں نیں عرض کی کہ یا رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم  یہاں کچھ لوگ ابھی نئے مسلمان ہوے ہیں اور وہ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں ہمیں معلوم نہیں کہ اللہ تعالی کا نام انہوں نے زکر کیا ہے یا نہیں نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،،، تم بسم اللہ پڑھو کہو اور کھاؤِِِ۔ (صحیح بخاری ، کتاب التوحید ،باب السوال باسم اللہ تعالی ۔۔۔ الخ الحدیث 7398،جلد 4 ،صفحہ 529)

اس حدیث کے تحت مفتی امجد علی اعظمی بہار شریعت میں فرماتے ہیں کہ ،، مسلمان کے ذبیحہ میں کسی قسم کے احتمالات نہ کیے جائیں ۔ (بہارشریعت حصہ 15 ،زبح کا بیان ،جلد 3 الف ، صفحہ 311 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

واللہ اعلم ورسولہ

ابوالحسنین محمود احمد رضوی

اپنا تبصرہ بھیجیں