کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب کیا تھا۔۔؟

کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب کیا تھا۔۔؟

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللّھم ھدایۃ الحق والصواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ ہمیشہ بیٹھ کر پیشاب کرنے کی تھی اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ البتہ ایک حدیث پاک میں حضور علیہ السلام نے کھڑے ہوکر پیشاب کیا ہے جس کی وجوہات محدثین نے بیان کی ہیں جیسے وہ جگہ ایسی تھی کہ وہاں بیٹھ کر پیشاب کرنا ممکن نہ تھا۔ نیزجب اقوال و افعال میں تعارض ہو تو اقوال پر عمل واجب ہوتا ہے اور اسی طرح جب منع اور جواز متعارض ہوں تو منع کو ترجیح ہوتی ہے

حضرت عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے
رانی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ابول قائما فقال یا عمر لاتبل قائما فما بلے قائما بعد
ترجمہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا تو فرمایا اے عمر کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو۔ اس دن سے میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا۔

(جامع ترمذی باب النھی عن البول قائما جلد 1 صفحہ 21 مکتبہ مصطفیٰ الحلبی مصر)

حضرت جابر رضی الله عنہ سے مروی ہے
نھی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ان یبول الرجل قائما
ترجمہ رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔

( سنن ابن ماجہ باب فی البول قائما جلد 1 صفحہ 370 مکتبہ احیاء الکتب العربیہ)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله تعالیٰ عنہا مروی ہے
من حدثکم ان النبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کان یبول قائما فلا تصدقوہ ماکان یبول الا قاعدا۔

ترجمہ جو تم سے یہ بیان کرے کہ حضور علیہ السلام کھڑے ہو کر پیشاب فرماتے اس کو سچا نہ جاننا حضور علیہ السلام بیٹھ کر ہی پیشاب فرماتے تھے۔

( سنن ابن ماجہ باب فی البول قاعدا جلد 1 صفحہ 112 مکتبہ احیاء الکتب العربیہ)

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے جو ایک دفعہ کھڑے ہو کر فعل صادر ہوا اس کی علماء نے توجیہات بیان کی ہیں
۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ
اس کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں
اولا
وہ ایک بار واقعہ حال ہے کہ صد گونہ احتمال ہے۔
ثانیا
فعل و قول ( یعنی فعل کے صدور کیساتھ قولا نہی وارد ہے) تو ایسی صورت میں جب تعارض ہو تو قول واجب العمل ہے کہ فعل احتمال خصوص وغیرہ رکھتا ہے۔

ثالثاً
مبیح و حاظر جب متعارض ہوں تو حاظر مقدم ہے۔

ثم اقول
نفس حدیث حذیفہ رضی الله عنہ ان مقلدان نصرانیت پر رد ہے وہاں کافی بلندی تھی اور نیچے ڈھال اور زمین گھورے کے سبب نرم کہ کسی طرح چھینٹ آنے کا احتمال نہ تھا سامنے دیوار تھی اور گھورا فنائے دار میں تھا نہ کہ گزرگاہ، پس پشت حذیفہ رضی الله عنہ کو کھڑا کر لیا تھا اس طرف کا بھی پردہ فرمایا اس حالت میں پشت اقدس پر بھی نظر پڑنا پسند نہ آیا ان احتیاطوں کیساتھ تمام عمر مبارک میں ایک بار ایسا منقول ہوا۔۔

( فتاویٰ رضویہ شریف جلد 4 صفحہ 597, 598 رضا فاؤنڈیشن)

واللہ اعلم باالصواب

کتبہ
حبیب سلطان مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں