زید پوچھتا ہے کہ شب معراج ۲۷ رجب ہے یہ کہاں سے ثابت ہے؟ کیا یہ تاریخ حدیث سے ثابت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شب معراج کی تاریخ کے متعلق علمائے امت کے مختلف اقوال ہیں لیکن صحیح ومشہور رجب کی 27 تاریخ ہے، تمام علاقوں میں اسی پر عمل ہے، البتہ احادیث میں تاریخِ شب معراج کا ذکر نہیں.
شب معراج کے متعلق مختلف اقوال بیان کرتے ہوئے علامہ سلیمان بن محمد بن عمر شافعی علیہ الرحمتہ تحفۃ الحبیب میں فرماتے ہیں : “والصحيح أن ليلة الإسراء ليلة سبع وعشرين في رجب” ترجمہ: صحیح یہ ہے کہ شب معراج رجب کی ستائیسویں رات ہے
(تحفة الحبيب على شرح الخطيب، ج1،ص383)
امام طحطاوی علیہ الرحمتہ مختلف اقوال نقل کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : “وقيل ليلة سبع وعشرين من رجب وعليه العمل في جميع الأمصار وجزم به النووي في الروضة تبعا للرافعي” ترجمہ : اور کہا گیا ہے کہ رجب کی ستائیس تاریخ (شب معراج) ہے، تمام علاقوں میں اسی پر عمل ہے امام نووی نے امام رافعی کی اتباع کرتے ہوئے الروضۃ (الروضۃ الطالبين ) میں اسی پر جزم فرمایا.
(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، ص 172]
فتاوی شامی میں ہے “وقيل في رجب وجزم به النووي في الروضة تبعا للرافعي، وقيل في شوال. وجزم الحافظ عبد الغني المقدسي في سيرته بأنه ليلة السابع والعشرين من رجب، وعليه عمل أهل الأمصار” ترجمہ : اور کہا گیا ہے کہ شب معراج رجب میں ہے، امام نووی نے امام رافعی کی اتباع کرتے ہوئے روضۃ (الروضۃ الطالبین) میں اسی پر جزم فرمایا ہے، اور کہا گیا ہے کہ (شب معراج ) شوال میں ہے، اور حافظ عبد الغنی مقدسی نے اپنی سیرت میں اس بات پر جزم فرمایا کہ شب معراج رجب کی ستائیسویں رات ہے، اور اسی پر تمام شہر والوں کا عمل ہے.
(رد المحتار ,ج 1 ،ص 352)
(والله تعالى اعلم بالصواب)
کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی