کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1)نفلی صدقےکے پیسے کی نیاز بنا سکتے ہیں ؟
(2)نفلی صدقہ دعوت اسلامی کے بوکس میں جمع کیے ہوئے ہو ں ،تو کیا ان پیسوں سے کسی حاجت مند کو کپڑے اور کھانا کھلا سکتے ہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب
(1) نفلی صدقے کے پیسوں کو ہر نیک جائز کام میں خرچ کر سکتے ہیں ،اس پیسوں سے نیاز دلانا بھی جائز ہے ” جیسا کہ فتاوی فیض الرسول میں ہے ”صدقہ نافلہ کو ہر جائز کام میں صرف کرنا جائز ہے ۔ ( فتاوی فیض الرسول ،جلد 1،صفحہ 496،شبیر برادر لاہور)
(2)صدقہ بوکس جو گھروں میں ہوتے ہیں اس میں پیسے دعوت اسلامی کو دینے کی نیت سے ڈالے جاتے ہیں تو محض نیت ہوتی ہے دعوت اسلامی کے کسی بھی وکیل کو سپرد کرنے سے پہلے اگر مالک نے خود اس میں سے پیسے نکال کر کسی حاجت مند کو کپڑے وٖغیرہ دلوا دیے یا کھانا کھلایا جائز تو یہ جائز ہوگا ،البتہ جس جگہ دینے کی نیت کی ہو وہاں دینا بہتر ہے ،اور بقیہ حاجت مند لوگوں کی دوسری رقم سے مدد کر دی جائے ۔ مبسوط للسرخسی میں ہے ”وَالصَّدَقَةُ كَالْهِبَةِ عِنْدَنَا فِي أَنَّهُ لَا يُوجَبُ الْمِلْكُ لِلْمُتَصَدَّقِ عَلَيْهِ إلَّا بِالْقَبْضِ” صدقہ ہم احناف کے نذدیک ہبہ کی طر ح ہے اس بات میں کہ جس پر صدقہ کیا جائے اس کی ملکیت بغیر قبضہ کے ثابت نہیں ہوتی ۔ (المبسوط للسرخسی ،جلد 12،صفحہ 48،دار المعرفہ ،بیروت )