اپنی سگی بہن کو شہوت کے ہاتھ لگانا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئى شخص اپنی سگی بہن کو شہوت کے ہاتھ لگا بیٹھے تو کیا اس سے حرمت مصاہرت ثابت ہوگی ؟  یا اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا یا اگر صرف منگنی ہو تو نکاح ہوسکتا ہے؟  اور اگر کوئی شخص اپنی سالی (بیوی کی بہن) کو شہوت کے ساتھ بوسہ دے تو کیا اس کی اور سالی کی اولاد کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے ؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَاب

بہن اور سالی کو شہوت سے دیکھنے یا چھونے یا بوسہ دینے سے ان سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی کیونکہ حرمت مصاہرت مخصوص  چار طرح کی عورتوں سے ثابت ہوتی ہے

 1).وہ بیوی جس سے صحبت کی  گئی ہو اس کی بیٹیاں۔  2).بیوی کی  ماں ، دادیاں، نانیاں۔  3). باپ ،دادا وغیرہما اصول کی  بیویاں۔  4).بیٹے پوتے وغیرہما فروع کی  بیویاں۔

اور بہن اور سالی  ان عورتوں میں سے نہیں ہیں لہذا ان سے حرمت مصاہرت ہی ثابت نہیں ہوگی اور جب حرمت مصاہرت ہی ثابت نہیں تو ان کو شہوت کے ساتھ چھونے سے ان کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ان کی اولادوں کا آپس میں نکاح کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے جبکہ کوئى اور مانعِ نکاح موجود نہ ہو ۔

البتہ ایسا کرنا ناجائز و گناہ ہے اس سے توبہ کریں اور جن کی حق تلفی ہوئی ہے ان سے معاف کروانا ہوگا۔

“فتاوی عالمگیری” میں ہے :

القسم الثاني المحرمات بالصهرية وهي أربع فرق:

 (الأولى) أمهات الزوجات وجداتهن من قبل الأب والأم وإن علون (والثانية) بنات الزوجة وبنات أولادها وإن سفلن بشرط الدخول بالأم

(والثالثة) حليلة الابن وابن الابن وابن البنت وإن سفلوا

(والرابعة) نساء الآباء والأجداد من جهة الأب أو الأم وإن علوا

 فهؤلاء محرمات على التأبيد نكاحا ووطئا۔

محرمات کی دوسری قسم حرمت مصاہرت ہے اور یہ چار قسموں پر مشتمل ہے

پہلی قسم: بیویوں کی  مائیں ، دادیاں، نانیاں اوپر تک…

دوسری قسم :مدخولہ بیوی کی بیٹیاں اور اس کی اولاد کی بیٹیاں اگرچہ نیچے تک

تیسری قسم: بیٹے اور پوتے اور نواسے کی بیویاں نیچے تک

چوتھی قسم :باپ ، دادے و نانے کی بیویاں اوپر تک

یہ عورتیں نکاح و وطی کے اعتبار سے ہمیشہ کیلئے حرام ہیں ۔

(ماخوذا فتاوی عالمگیری ج1، کتاب النکاح، باب الثالث فی المحرمات، القسم الثانی فی المحرمات بالصھریۃ ص247 مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

“فتح القدیر” میں ہے: الثاني المصاهرة، يحرم بها فروع نسائه المدخول بهن وإن نزلن، وأمهات الزوجات وجداتهن بعقد صحيح وإن علون وإن لم يدخل بالزوجات، وتحرم موطوءات آبائه وأجداده وإن علوا ولو بزنا،  وتحرم موطوءات أبنائه وأبناء أولاده وإن سفلوا ولو بزنا۔

محرمات کی دوسری قسم حرمت مصاہرت ہے اور اس کے سبب حرام ہو جاتی ہیں مدخولہ بیوی کی بیٹیاں اگرچہ نیچے تک ، اور اس سے حرام ہوجاتی ہیں بیویوں کی  مائیں اور ان کی جدات جو عقد صحیح  کے ساتھ ہوں اگرچہ ان بیویوں کے ساتھ دخول نہ کیا گیا ہو ، اور اس سے حرام ہوجاتی ہیں باپ و دادا و نانا کی موطوعہ بیویاں اگرچہ اوپر تک اور اس گرچہ ان سے وطی بالزنا ہو ، اور اس سے حرام ہوجاتی ہیں بیٹوں اور ان کی اولاد کی موطوعہ بیویاں اگرچہ نیچے تک اور اگرچہ ان سے وطی بالزنا ہو ۔

(فتح القدیر ج 3، کتاب النکاح فصل فی بیان المحرمات، ص 208، مطبوعہ دار الفکر ، لبنان)

“بہار شریعت” میں محرمات کی دوسری قسم کو ذکر کرتے ہوئے مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں: قسم دوم (حرمتِ)مصاہرت:  (۱)  زوجۂ موطؤہ کی  لڑکیاں، (۲)  زوجہ کی  ماں  ، دادیاں  ، نانیاں  ، (۳)  باپ ،دادا وغیرہما اصول کی  بیبیاں  ،(۴)  بیٹے پوتے وغیرہما فروع کی  بیبیاں ۔

(بہار شریعت ، حصہ7 محرمات کا بیان، ص23 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ).

“درمختار” میں ہے: وفی الخلاصۃ وطئ أخت امرأته لا تحرم عليه امرأته

خلاصہ میں ہے اپنی بیوی کی بہن (سالی) سے وطی کرنا اس پر اس کی بیوی کو حرام نہیں کرے گا ۔

(الدرالمختار شرح تنویر الابصار ج1 ، کتاب النکاح فصل فی المحرمات ، ص 180 ، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ).

واللہ تعالی اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب

مجیب:ابو معاویہ زاہد بشیر عطاری مدنی

(15شعبان المعظم 1443ھ بمطابق مارچ 2022ء بروز جمعۃ المبارک).

اپنا تبصرہ بھیجیں