عورت شوہر کے کہنے پر ابرو بنوا سکتی ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا عورت شوہر کے کہنے پر ابرو بنوا سکتی ہے؟

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

ابرو بنوانا ناجائز اور گناہ ہے اور حدیث پاک میں ایسی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے اور جس کام کی شرعا ممانعت ہو وہ کام نہ شوہر کے کہنے پر کرسکتے ہیں نہ ہی والدین کے کہنے پر کیونکہ اللہ و رسول کا حکم ساری مخلوق پر مقدم ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والے کام میں کسی کی اطاعت جائز نہیں۔شوہر کے لئے بھی وہی زینت اختیار کرنے کی اجازت ہے جس کی شرعا اجازت ہو۔

حدیث کی کتابوں میں مختلف الفاظ کے ساتھ ابرو بنوانے کی ممانعت وارد ہوئی ہے؛چناچہ بخاری شریف میں ہے:”لعن اللہ الواشمات و الموتشمات و المتنمصات و المتفلجات للحسن المغيرات خلق اللہ”ترجمہ:اللہ پاک کھال گودنے اور گودوانے والی،بال اکھاڑنے والی،خوبصورتی کے لئے دانتوں میں مصنوعی فاصلہ بنانے والی اور اللہ پاک کی تخلیق کو بدلنے والی پر لعنت فرماتا ہے۔(بخاری،کتاب التفسیر،باب{وما آتاکم الرسول فخذوہ}،صفحہ 1234،دار ابن کثیر)

فتح الباری شرح صحیح بخاری میں ہے:”قال الطبری لا یجوز للمراۃ تغییر شئی من خلقتھا التی خلقھا اللہ علیھا بزیادۃ او نقص التماس الحسن لا للزوج لا لغیرہ”ترجمہ:طبری نے فرمایا کہ عورت کے لئے جائز نہیں کہ جس خلقت پر اللہ نے اسے بنایا ہے اس میں کمی یا زیادتی کر کے کسی چیز کو تبدیل کرے حسن پیدا کرنے کی وجہ سے نہ ہی زوج کے لئے نہ ہی کسی اور کے لئے۔(فتح الباری،جلد 10،باب المتنمصات،صفحہ 377،دار المعرفہ)

فیض القدیر میں ہے:”المتنمصات و ھی التی تطلب ازالۃ شعر الوجہ و الحواجب بالمنقاش”ترجمہ:متنمصات سے مراد وہ عورتیں ہیں جو چہرے اور ابرو کے بال موچنے سے اکھاڑتی ہیں۔(فیض القدیر،جلد 5،حرف اللام،صفحہ 272،مصر)

بخاری شریف میں ایک باب ہے “ما تطیع المرآۃ زوجھا فی معصیۃ” یعنی بیوی گناہ کے کام میں اپنے شوہر کی اطاعت نہ کرے،اس میں شوہر کے لئے ناجائز زینت کے متعلق ایک حدیث پاک ہے:”عن عائشة ان امرأة من الأنصار زوجت ابنتها فتمعط شعر رأسها، فجاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له فقالت إن زوجها أمرني أن أصل في شعرها فقال لا إنه قد لعن الموصلات”ترجمہ:بی بی عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بیٹی کی شادی کی تو اس کے بالوں میں دوسرے بال گوندوائے پھر جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور اس بات کا ذکر کیا کہ مجھے اس کے شوہر نے کہا تھا کہ میں اس کے بالوں میں دوسرے بال لگاؤں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یہ جائز نہیں) بے شک بال گندوانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔(بخاری،کتاب النکاح،باب لا تطیع المرآۃ زوجھا فی معصیہ،صفحہ 1327،دار ابن کثیر)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی بن محمد اسماعیل

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

( مورخہ 10 فروری، 2022 بمطابق 8 رجب المرجب،1443ھ بروز جمعرات)

اپنا تبصرہ بھیجیں