کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ یہاں ایک درس ھے وھاں ایک استانی بچوں کو قرآن پاک پڑھاتی ھے۔ہم درس کے اخراجات کے لئے مدد کرتے ھیں۔ لیکن یہ استانی دیوبندی لگتی ھے۔ کیا ایسی جگہ قرآن پاک پڑھنے والے طلباء کی مدد کرنی چاہیے؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
ایسا مدرسہ جہاں استاد دیوبندی ہے وہاں پر اپنا مال خرچ کرنا چندہ دینا مدد و تعاون کرنا جائز نہیں ہے
فتاوی فیض الرسول میں ہے: اہلسنت و جماعت کے علاوہ دوسرے تمام لوگ یا تو کافر و مرتد ہیں یا گمراہ و بدمذہب اور ان میں سے کسی کو چندہ دینا جائز نہیں (فتاوی فیض الرسول جلد 1 صفحہ 511 شبیر برادرز)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے ایسی مجلس کی جس میں مسلمان اپنی دینی و دنیاوی ترقی کا سبب جان کر جان و مال سے امداد کرتے ہیں جس میں وہابی نیچری قادیانی ممبر ہوں تو آپ نے ارشاد فرمایا: ایسی مجلس مقرر کرنا گمراہی ہے اور اس میں شرکت حرام اور بدمذہبوں سے میل جول آگ ہے اور اس بڑی آگ کی طرف کھینچ کر لے جانے والا ہے
سرکاراعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال ہوا کہ وہابیوں کے پاس اپنے لڑکوں کو پڑھانا کیسا ہے۔ توآپ نے ارشاد فرمایا کہ حرام حرام حرام اور جو ایسا کریں وہ بدخواہ اطفال و مبتلائے آثام
یایھاالذین امنواقوا انفسکم واھلیکم نارا
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ۔ (فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 672 رضا فاؤنڈیشن)
والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم
كتبه: ابوحامد محمد نثار عطاری
10 شعبان المعظم 1443ھ بمطابق 14 مارچ 2022ء
نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری