کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے پندرہ سال پہلے منت مانی تھی کہ اگر بیماری سے شفایابی ہوئی تو روزانہ سورت ملک اور یاسین کی تلاوت کروں گی شفاملنے پر کچھ عرصہ تک تلاوت کی لیکن پھرذہن سے بات جاتی رہی کئی سال کے بعد یاآئی تواب کیاکروں ؟جتنی سال تلاوت نہیں کی اس کا کفارہ ہوگا؟اور آئیندہ کے لئے کیاحکم ہوگا؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
پوچھی گئی صورت میں آپ پر روزانہ سورت ملک اور یاسین شریف کی تلاوت کرنا واجب نہیں اور نہ پڑھنے پر کسی قسم کا کوئ کفارہ نہیں کیونکہ قرآن مجید تلاوت کرنے کی منت ماننا شرعی منت نہیں،البتہ چونکہ آپ نے ایک اچھا کام کرنے کی نیت کی ہے لہذا بہتر یہی ہے کہ آپ روزانہ ان سورتوں کی تلاوت کو اپنا معمول بنائیں.
در مختار میں ہے”لو نذر التسبيحات دبر الصلوة لم يلزمه” ترجمہ:اگر کسی نے نماز کے بعد تسبیحات کی منت مانی تو یہ منت لازم نہ ہوئ. اس عبارت کے تحت علامہ شامی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں “وكذا لو نذر قراءة القرآن” ترجمہ:یعنی ایسے ہی(جیسے تسبیحات کی نذر ماننے سے نذر لازم نہیں ہوتی) اگر قرآن مجید کی تلاوت کی نذر مانی (تو نذر لازم نہیں ہوگی) (رد المحتار علی الدر المختار، جلد5، ص541-542، مکتبہ رشیدیہ)
طحطاوی شریف میں اس منت کے واجب نہ ہونے کے بارے میں ہے: “وعلل عدم الوجوب في القهستاني بأن لزومها للصلاة لا لعينها” ترجمہ:قہستانی میں اس منت کے واجب نہ ہونے کی علت یہ بیان کی گئی ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت نماز کے لیئے لازم(یعنی واجب و فرض) ہے نہ کہ مستقل طور پر (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، ص 693)
کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ 15 فروری، 2022 بمطابق 13 رجب المرجب،1443ھ بروز منگل)