کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ داڑھی کا جو خط بنوایا جاتا ہے اس میں کس کس جگہ سے بال کٹوا سکتے ہیں؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
داڑھی کی حدود یعنی کانوں اور گالوں کے درمیان کنپٹیوں،جبڑوں اور ٹھوڑی پر اُگنے والے بالوں تک ہے۔اس کے علاوہ جو بال رخسار اور گلے وغیرہ پر ہوتے ہیں اُن کو صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں خصوصاً جب یہ چہرے کی بدنمائی کا سبب بنیں تو انہیں صاف کر دینا چاہیے یونہی داڑھی کے ایک مشت سے زائد بال بھی کاٹ دینے چاہییں بلکہ انکا تراشنا سنت ہے.
درمختار مع ردالمحتار میں ہے ” والسنة فيها القبضة وهو أن يقبض الرجل لحيته فما زاد منها على قبضة قطعه كذا ذكره محمد في كتاب الآثار عن الإمام، قال وبه نأخذ” ترجمہ: داڑھی میں سنت ایک مٹھی ہے اور وہ یہ کہ آدمی مٹھی میں داڑھی پکڑے اور جو زائد ہو اسے کاٹ دے، امام محمد علیہ الرحمتہ نے کتاب الآثار میں امام اعظم علیہ الرحمتہ سے ایسے ہی ذکر کیا ہے اور فرمایا ہم اسی کو لیتے ہیں.
(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد9، ص671، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ داڑھی کی حدود اور خط سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:”داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں، جبڑوں، ٹھوڑی پر جمتی ہے اور عرضا اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے، جس طرح بعض لوگوں کے کانوں پر رونگٹے ہوتے ہیں وہ داڑھی سے خارج ہیں، یونہی گالوں پر جو خفیف بال کسی کے کم کسی کے آنکھوں تک نکلتے ہیں وہ بھی داڑھی میں داخل نہیں……. ان کے صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بسا اوقات ان کی پرورش باعث تشویہ خلق و تقبیح صورت ہوتی ہے جو شرعا ہر گز پسندیدہ نہیں.
(فتاوی رضویہ ،جلد 22، ص596، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
ایک مقام پر اعلی حضرت علیہ الرحمتہ ارشاد فرماتے ہیں:”حاصل مسلک یہ ہے کہ ایک مشت تک بڑھانا واجب اور اس سے زائد رکھنا خلاف افضل اور اسکا ترشوانا سنت ہاں تھوڑی زیادت جو خط سے خط تک ہو جاتی ہے اسے خلاف اولی سے بالضرورۃ مستثنٰی ہونا چاہیے ورنہ کس چیز کا تراشنا سنت ہو گا”
(فتاوی رضویہ ،جلد 22، ص589، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں مفتی وقار الدین علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں: ” ٹھوڑی کے نیچے اور اس کے اطراف میں ایک مشت داڑھی رکھنے کا حکم ہے، مشت سے زیادہ ہو تو کاٹ سکتے ہیں، البتہ رخساروں کے بال اور حلق کے نیچے گلے کےبال منڈوا سکتا ہے جسے خط بنانا کہتے ہیں، بُچی(وہ بال جو نیچے کے ہونٹ اور ٹھوڑی کے بیچ میں ہوتے ہیں) اور اس کے طرفین کے بال منڈوانا مکروہ ہے.
(وقارالفتاوی،جلد1،ص141،بزم وقار الدین)
(والله تعالى اعلم بالصواب)
کتبہ : ابو الحسن حافظ محمد حق نواز مدنی
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ18فروری 2022 بمطابق16 رجب المرجب1443ھ بروز جمعۃ المبارک )