حجام کا داڑھی حدشرع سے کم کرنا یا مونڈھنا کیسا؟

کیا فرماتے ہیں  مسئلہ ذیل میں کہ حجام کا داڑھی حدشرع سے کم کرنا یا مونڈھنا کیسا؟ اور اگر چھوڑنا چاہتا ہے تو فیملی کی طرف سے دباو ہے  زید اس کام کو کیسے جاری رکھ سکتا ہے بینوا توجروا۔

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

حجام (ہیئر ڈریسر) کا پیشہ بذات خود حلال ہے اور اس کی کمائی بھی حلال ہے، البتہ داڑھی مونڈھنا حرام ہے اور اس کی اجرت بھی حرام ہے ۔کیونکہ یہ گناہ پر معاونت کرنا ہے اور قرآن میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

جیسا کہ قرآن پاک میں ہے:﴿ وَلَا تَعَاوَنُواعَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوااللَّہَ اِنَّ اللَّہَ شَدِیدُالْعِقَابِ ﴾ترجمہ کنزالایمان: ”اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔ “

(القرآن ،پارہ 6،سورۃ المائدہ،آیت 2)

اس آیت مبارکہ کی تفسیرمیں احکام القرآن للجصاص میں ہے: ”نھی عن معاونۃ غیرنا علی معاصی اللہ تعالی“یعنی اللہ عزوجل کی نافرمانی پر دوسرے کی معاونت ممنوع ہے۔

(احکام القرآن للجصاص،جلد3،صفحہ296،مطبوعہ دار احیاء التراث العربی بیروت)

اور محیط برہانی میں ہے:”الاعانۃعلی المعاصی والفجوروالحث علیھامن جملۃالکبائر“یعنی گناہ اورفسق وفجورپر مددکرنااوراس پراُبھارنابھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔

(المحیط البرھانی فی الفقہ النعمانی ،جلد8،صفحہ312،مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

مفتی محمد وقارالدین قادری علیہ الرحمہ وقار الفتاوی میں فرماتے ہیں :’’معصیت پر اجرت بھی معصیت ہو تی ہے ۔لہٰذا جس طرح تصویر بنانا حرام ہے ، اس کی مزدوری لینا بھی حرام ہے۔ ‘‘

( وقار الفتاویٰ ،جلد2، صفحہ518،مطبوعہ بزم وقار الدین کراچی)

البتہ اگر زید  حجام کا پیشہ ہی اختیار کرنا چاہتا ہے توزید  کو چاہیے کہ وہ حد شرع سے داڑھی کم نہ کرے اورشیو نہ کرے، اگر کوئی کہتا ہے تو اسے کہہ دے کہ یہ کام خود ہی کرے میں نہیں کروں گا۔

اور اگر  والدین ،گھر والے شیو کرنے پر دباو ڈالتے ہیں تو ان کا ایسا کہنا  جائز نہیں اوران کے دباؤ میں آکر شیو کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ معصیت(یعنی گناہ کے کاموں ) میں کسی کی  اطاعت جائز نہیں ۔

جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ الله تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’اطاعت ِوالدین جائزباتوں  میں  فرض ہے اگرچہ وہ خود مُرتکِبِ کبیرہ ہوں ، ان کے کبیرہ کاوبال ان پر ہے مگراس کے سبب یہ اُمورِ جائزہ میں  ان کی اطاعت سے باہرنہیں  ہوسکتا، ہاں  اگروہ کسی ناجائز بات کاحکم کریں  تو اس میں  ان کی اطاعت جائزنہیں ، لَاطَاعَۃَ لِاَحَدٍ فِیْ مَعْصِیَۃِاللہ تَعَالٰی۔ ( الله تعالیٰ کی نافرمانی میں  کسی بھی شخص کی اطاعت نہیں  کی جائے گی۔

 ( فتاویٰ رضویہ، جلد25،ص304، مطبوعہ رضافاونڈیشن لاہور)

والله اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وسلم

 کتبہ:  ابو عبید محمد فیاض نعیمی عطاری

 نظرثانی:أبومفتی أحمد انس رضا عطاری مدنی دامت برکاتہم العالیہ              

                   تاریخ:12اکتوبر2021

اپنا تبصرہ بھیجیں