کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ میں مقتدی کی ایک تکبیر رہ گئی تو کیا حکم ہے
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
اگر ایک تکبیر رہ گئی ہے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ تکبیر کہہ کر ثناء پڑھ لے لیکن اگر جنازہ اٹھائے جانے کا اندیشہ ہے تو پھر صرف تکبیر کہہ کر بغیر ثناء پڑھےسلام پھیر دے اور اگر ایک تکبیر رہ گئی اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد فوت شدہ تکبیر نہیں کہی تو نماز جنازہ نہیں ہوگی کہ مقتدی کے لیے بھی نماز جنازہ کی چاروں تکبیریں کہنا ضروری ہیں کہ یہ تکبیرات نماز جنازہ کا رکن ہیں اور رکن ادا کیے بغیر نماز جنازہ نہیں ہوگی نیز ان میں سے ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہے جس طرح رکعت والی نماز رکعت چھوڑنے سے فاسد ہو جاتی ہے اسی طرح نمازجنازہ بھی تکبیر چھوڑنے سے فاسد ہوجائے گی ۔
درمختار میں ہے:المسبوق لانه كالمدرك ثم يكبران ما فاتهما بعد الفراغ نسقاً بلا دعاء إن خشيا رفع الميت على الأعناق
ترجمہ۔مسبوق وہ مدرک کی طرح ہے پھر وہ دونوں امام کے فارغ ہونے کے بعد ترتیب وار تکبیر کہہ لیں اور اگر میت کے اٹھا لینے کا اندیشہ ہے تو پھر دعا کے بغیر تکبیر کہہ لیں
(درمختار جلد 3 صفحہ 136 دارالمعرفہ بیروت)
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں“اگر جنازہ اٹھالیا جانے کا اندیشہ ہوجلد جلد تکبیریں بلادعا کہہ کر سلام پھیر دے ورنہ ترتیب وار پڑھے ۔مثلا تین تکبیریں فوت ہوئیں تو چوتھی امام کے ساتھ کہہ کر بعد سلام پہلی تکبیر کے ثناء پھر درود پھر دعاپڑھے اوردو۲ فوت ہوئیں تیسری امام کے ساتھ دعا، چوتھی کے بعد سلام، پھر اول کے بعد ثناء دوم کے بعد درود، اور ایک ہی فوت ہوئی تو بعد سلام ایک تکبیر کے بعد ثناء “
(فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 194 رضا فاؤنڈیشن)
بہار شریعت میں ہے:مسبوق یعنی جس کی بعض تکبیریں فوت ہو گئیں وہ اپنی باقی تکبیریں امام کے سلام پھیرنے کے بعد کہے اور اگر یہ اندیشہ ہو کہ دُعائیں پڑھے گا تو پوری کرنے سے پہلے لوگ میّت کو کندھے تک اٹھالیں گے تو صرف تکبیریں کہہ لے دُعائیں چھوڑ دے
(بہار شریعت جلد اول حصہ 4 صفحہ 838 مکتبۃ المدینہ)
درمختارمیں ہے:’’و رکنھا التکبیرات‘‘
ترجمہ:تکبیرات نماز جنازہ کا رکن ہیں۔
(درمختار،کتاب الصلاۃ ،باب صلاۃالجنازۃ ،ج3،ص105،مطبوعہ ملتان)
بدائع الصنائع میں ہے:’’کل تکبیرۃ من ھذہ الصلاۃ قائمۃ مقام رکعۃ بدلیل انہ لو ترک تکبیرۃ منھا تفسد صلاتہ کما لو ترک رکعۃ من ذوات الاربع‘‘
ترجمہ:نماز جنازہ کی ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہے،اس کی یہ دلیل ہےکہ اگر کسی نے ان تکبیرات میں سے ایک تکبیر بھی چھوڑ ی ،تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی ،جس طرح کوئی چار رکعت والی نماز میں ایک رکعت چھوڑ دے (تو اس کی نماز فاسد ہو جاتی ہے) ۔
(بدائع الصنائع ،کتاب الصلاۃ،کیفیۃ صلاۃ الجنازۃ،ج2،ص53،مطبوعہ کوئٹہ)
سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:“اگر قصدا(سلام) پھیرا یہ جان کر کہ نماز جنازہ میں تین تکبیریں ہیں، تو یہ نماز بھی نہیں ہوگی۔
(فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 194 رضا فاؤنڈیشن)
والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم
كتبه: محمد نثار عطاری
16 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 22 نومبر 2021ء
نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری