بچہ ہو یا بچی اس کو دودھ کتنی عمر تک پلانا چاہیے؟

سوال:  بچہ ہو یا بچی اس کو دودھ کتنی عمر تک پلانا چاہیے؟

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی دوسال کی عمر تک دودھ پلایا جائے اس کے بعد اگر پلائیں گے توناجائز و گناہ  ہوگا اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں اس کا کوئی ثبوت نہیں غلط بات ہے۔ یاد رہے کہ دودھ پلانے کے جواز کی مدت تو دوسال ہی ہے ۔البتہ اڑھائی برس تک دودھ پلایا تو حرمت رضاعت ثابت ہو جائیگی۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلاَدَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس تک دودھ پلائیں۔

البقرة، 2: 233

اور دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ

اور جس کا دودھ چھوٹنا بھی دو سال میں ہے

لقمان، 31: 14

اللہ تعالیٰ نے حمل اور رضاعت کی مدت کو اکٹھا بیان کرتے ہوئے فرمایا:وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا

اور اس کا (پیٹ میں) اٹھانا اور اس کا دودھ چھڑانا (یعنی زمانہ حمل و رضاعت) تیس ماہ (پر مشتمل) ہے۔

الاحقاف، 46: 15

یعنی کم از کم مدت حمل چھ ماہ اور رضاعت چوبیس ماہ۔

حدیث مبارکہ میں ہے:عن سلمة قالت رسول الله صلی الله عليه وسلم لا يحرم من الرضاعة إلا ما فتق الأمعاء في الثدي وكان قبل الفطام

حرمت صرف اُس رضاعت سے ثابت ہوتی ہے، جس سے میں بچے کی آنتیں صرف پستانوں کے دودھ سے کھلیں، اور یہ دودھ چھڑانے کی مدت سے قبل ہو۔

ترمذی، السنن، كتاب الرضاع، 3: 458، رقم: 1152، دار احياء التراث العربي، بيروت

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ کا قول ہے:لا رضاعة إلا ما كان في الحولين

رضاعت وہ ہے جو دو (2) سال کے اندر ہو۔ (یعنی جس سے خون اورگوشت بنے۔)

مالك بن انس، الموطأ، كتاب الرضاع، 2: 607، رقم : 1267، دار إحياء التراث العربي، مصر

اور بہار شریعت میں ہے:  بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جائے، اس سے زیادہ کی  اجازت نہیں  ۔ دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی  اور یہ جو بعض عوام میں  مشہور ہے کہ لڑکی  کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں  یہ صحیح نہیں  ۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے اور نکاح حرام ہونے کے لیے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو ۲ برس کے بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی، حرمت نکاح ثابت ہو جائے گی اور اس کے بعد اگر پیا، تو حرمت نکاح نہیں اگرچہ پلانا جائز نہیں  ۔

بہار شریعت ح ہفتم ص ٣٧ ایپ

واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل صلی اللہ علیہ والہ وسلم

مجیب ۔؛ مولانا فرمان رضا مدنی

نظر ثانی۔: ابو احمد مولانا مفتی انس قادری مدنی