کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مرتبہ جو جگہ مسجد کے لیے وقف ہوگئی اب اس مسجد کو ختم کر کے اس پر مدرسہ بناسکتے ہیں یا مسجد کے اوپر مدرسہ بناسکتے ہیں؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایک مرتبہ جو جگہ مسجد کے لیے وقف ہوگئی اب اس مسجد کو ختم کر کے اس پر مدرسہ بنانا جائز نہیں کیونکہ یہ وقف کو تبدیل کرنا ہے اور وقف کو تبدیل کرنا شرعاً جائز نہیں بلکہ وقف کو اپنی اصلی حالت پر رکھنا واجب ہے۔ اسی طرح تمام مسجدیت یعنی مسجد ہوجانے کے بعد مسجد کی چھت پر مدرسہ بنانا بھی جائز نہیں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ فلا یجعل الداربستانا ولا الخان حمّاما ولا الرباط دکّانًا۔
ترجمہ:- وقف کو اس کی ہیئت سے تبدیل کرنا جائز نہیں، لہذا گھر کو باغ اور سرائے کو حمام او ر رباط کو دکان بنانا جائز نہیں۔
(فتاوٰی ہندیۃ، الباب الرابع عشر فی المتفرقات، ج2، ص490، نورانی کتب خانہ پشاور )
فتح القدیر میں ہے:الواجب ابقاء الوقف علٰی ماکان علیہ دون زیادۃ اخری۔
ترجمہ:- وقف کو اپنی اصل حالت پر باقی رکھنا واجب ہے بغیر اس کے کہ اس پر کوئی دوسری زیادتی کی جائے۔
(فتح القدیر کتاب الوقف، ج5، ص440، مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر)
درمختار میں ہے:لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ولو قال عنيت ذلك لم يصدق تتارخانية فإذا كان هذا في الواقف فكيف بغيره
ترجمہ:- اگر واقف نے مسجد کے اوپر امام کے لئے حجرہ بنادیا تو حرج نہیں کیونکہ وہ مصالح مسجد میں سے ہے لیکن تمام مسجدیت کے بعد اگر وہ ایسا کرنا چاہے تو اس کو منع کیا جائے گا، اگر وہ کہے کہ میرا شروع سے ارادہ تھا تو اس کی تصدیق نہیں کی جائیگی۔ (تاتارخانیہ) جب خود واقف کا حکم یہ ہے تو کسی اور کو یہ اختیار کیسے ہوسکتا ہے۔
(ردالمختار، ج4، ص359، دارالکتب الاسلامیہ)
بہار شریعت میں ہے:مسجد کی چھت پر امام کے لیے بالا خانہ بنانا چاہتا ہے اگر قبل تمام مسجد یت ہو تو بناسکتا ہے اور مسجد ہو جانے کے بعد نہیں بناسکتا، اگرچہ کہتا ہو کہ مسجد ہونے کے پہلے سے میری نیت بنانے کی تھی بلکہ اگر دیوار مسجد پر حجرہ بنانا چاہتا ہو تو اسکی بھی اجازت نہیں یہ حکم خود واقف اور بانی مسجد کا ہے، لہٰذا جب اسے اجازت نہیں تو دوسرے بدرجۂ اولٰی نہیں بناسکتے، اگر اس قسم کی کوئی ناجائز عمارت چھت یا دیوار پر بنادی گئی ہو تو اُسے گرا دینا واجب ہے۔
(بہار شریعت حصہ دہم، ص 563، مکتبة المدینہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبہ محمد عمیر علی حسینی مدنی غفر لہ
نظر ثانی ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری صاحب متعنا اللہ بطول حیاتہ