سوال:عورت جمعہ کب پڑھے مردوں کی جماعت ختم ہونے کا انتظار کرے یا پہلے پڑھ لے ؟
الجواب بعون الملک الوھاب:
عورت پر نماز جمعہ واجب نہیں کیونکہ وجوبِ جمعہ کی ایک شرط مرد ہونا بھی ہے،لہذا عورت ظہر ادا کرے گی اور عورت کے لئے مستحب یہ ہے کہ مردوں کی جماعت ختم ہونے کے بعد ظہر ادا کرے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:[من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فعليه الجمعة يوم الجمعة إلا مريض أو مسافر أو امرأة أو صبي أو مملوك , فمن استغنى بلهو أو تجارة استغنى الله عنه والله غني حميد] ترجمہ: جو اﷲاور آخرت کے دن پر ایمان لاتا ہے اس پر جمعہ کے دن نماز جمعہ فرض ہے مگر مریض یا مسافر یا عورت یا بچہ یاغلام پر (نماز جمعہ فرض نہیں) اور جو شخص کھیل یا تجارت میں مشغول رہا تو اﷲ اس سے بے پرواہ ہے اور اﷲ غنی حمید ہے۔
(سنن الدار قطني، کتاب الجمعۃ، باب من تجب علیہ الجمعۃ، الحدیث :1560 ،ج2 ،ص 3)
امام قدوری رحمہ اللہ فقہ حنفی کے مشہور متن مختصر القدوری میں فرماتے ہیں: [ولاتجب الجمعة على مسافر ولا امراة] كہ مسافر اور عورت پر جمعہ واجب نہیں
(مختصر القدورى)
نور الایضاح میں ہے: [صلاۃ الجمعة فرض عین علی من اجتمع فیه سبعة شرائط : الذکورۃ الخ] جمعہ کی نماز فرض عین ہے اس پر جس میں سات شرائط جمع ہو اور پہلی شرط مرد ہونا ہے الخ۔۔
اسی کے تحت مراقی الفلاح میں ہے: [الذکورۃ خرج به النساء ] یعنی مرد ہونے کی قید سے عورتیں اس سے خارج ہوگئی لہذا اس پر جمعہ نہیں۔
( نور الایضاح مع مراقی الفلاح ص 190 : کتاب الصلاۃ ، دار الکتب العلمیہ بیروت )
فتاوی عالم گیری میں ہے:[ویستحب للمریض و المسافر و أھل السجن تأخیر الظهر إلی فراغ الإمام من الجمعة ]
یعنی مریض،مسافر،قیدی ( جن پر جمعہ فرض نہیں) ان کیلئے امام کے نماز جمعہ سے فارغ ہونے تک ظہر کو موخر کرنا مستحب ہے ۔
( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 148 )
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم
از: محمد آصف بن عارف
نظر ثانی مفتی محمد انس رضا قادری