کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کا جانور ذبح کرواتے ہوئے بطور اجرت جانور کی کھال یا گوشت یا سری پائے دینا کیسا ہے؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قصاب کو اُجرت کے طور پر قربانی کے جانور کی کوئی چیز مثلاً گوشت، سِری، پائے یاکھال وغیرہ دینا جائز نہیں بلکہ اس کے لئے الگ سے اُجرت طے کریں۔
بخاری شریف میں ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ان النبى صلى الله عليه وسلم امره ان يقوم على بدنه وان يقسم بدنه كلها، لحومها وجلودها وجلالها ولا يعطى فى جزارتها شيئا
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ آپ کی قربانی کے اونٹوں اور ان کے گوشت تقسیم کرنے کی نگرانی کریں، ان کے گوشت، کھالیں، اور جھولیں سب تقسیم کر دیں، ان کے ذبح کرنے کے عوض (ان میں سے قصاب کو) کچھ نہ دیں۔
(بخاري، الحج، ما یتصدق بجلود الھدی ح نمبر ١٧١٦)
علامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:لَایُعْطٰي اَجْرُ الْجَزَّارِ مِنْھَا لِاَنَّہُ کَبَیْعٍ ترجمہ: ذبح کرنے والے کو قربانی میں سے کوئی چیز بطورِ اُجرت نہیں دے سکتے کیونکہ یہ بھی بیع (خرید و فروخت) ہی کی طرح ہے۔
( درمختار،ج9،ص543)
اعلیٰ حضرت امام ِاہلِ سنت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ایک مقام پر قربانی کی کسی چیز کو اُجرت کے طور پر دینے کا حکم بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:اگر یہ اجرت قرار پائی تو حرام ہے۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 20،ص449)
صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: قربانی کا چمڑا یا گوشت یا اس میں کی کوئی چیز قصاب یا ذبح کرنے والے کو اجرت میں نہیں دے سکتا۔
۔(بہار ِشریعت،ج3،ص346)
ذبح پر اجرت لینے میں حرج نہیں ” لانہ لیس بمعصیۃ ولاواجب متعین علیہ “
ہاں ! یہ ٹھہراناکہ اسے ذبح کرتاہوں اس میں سے اتناگوشت اجرت میں لوں گا یہ ناجائز ہے
(احکام شریعت حصہ اول صفحہ نمبر 152)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب ۔؛ مولانا فرمان رضا مدنی
نظر ثانی۔: ابو احمد مولانا مفتی انس قادری مدنی