اونٹ کی قربانی میں کیا دس افراد شریک ہوسکتے ہیں؟

سوال: اونٹ کی قربانی میں کیا دس افراد شریک ہوسکتے ہیں؟

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

اونٹ کی قربانی میں سات سے زائد افراد کی شرکت جائز نہیں، لہذا اونٹ کی قربانی میں دس افراد شریک نہیں ہوسکتے۔

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «نَحَرَ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو سات (افراد) کی طرف سے ذبح فرمایا

[النسائي، السنن الكبرى، ٢٠٢/٤]

امام شمس الائمہ سرخسی رحمہ اللہ(م483ھ) فرماتے ہے:اسْمَ الْبَدَنَةِ…يَتَنَاوَلُ الْبَقَرَةَ وَالْجَزُورَ

ترجمہ:بدنہ کا نام گائے اور اونٹ دونوں کو شامل ہے

[السرخسي ,المبسوط ,4/136]

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَحَرْنَا الْبَعِيرَ عَنْ سَبْعَةٍ

ترجمہ:ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا پس ہم اونٹ کو سات(افراد) کی طرف سے ذبح کیا

[مسلم، صحيح مسلم، ٩٥٥/٢]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«الْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ»

ترجمہ:اونٹنی سات (افراد) کی طرف سے ہے

[الطحاوي، شرح معاني الآثار، ١٧٥/٤]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«النَّاقَةِ عَنْ سَبْعَةٍ»

ترجمہ:اونٹنی سات افراد کی طرف سے ہے

[البيهقي، أبو بكر، معرفة السنن والآثار، ٦٢/١٤]

امام علاؤ الدین سمرقندی رحمہ اللہ (م540ھ) فرماتے ہیں:وَالْإِبِل وَالْبَقر يجوز من سَبْعَة نفر

ترجمہ:اونٹ اور گائے(کی قربانی) سات افراد کی طرف سے جائز ہے

[السمرقندي، علاء الدين، تحفة الفقهاء، ٨٥/٣]

فتاوی رضویہ میں سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان (م1340ھ) فرماتے ہیں:گائے یا اونٹ میں دو سے سات تک شریک ہوسکتے ہیں

(فتاوی رضویہ||ج20||ص450)

الله أعلم ورسوله أعلم بالصواب

كتبه:زبیراحمد جمالوی

29/06/2021ء

نظرثانی: مفتی انس رضا قادری دام ظلھم