ایام عید میں جو تکبیرات پڑھی جاتی ہیں ان کی شرعی حیثیت

سوال: ایام عید میں جو تکبیرات پڑھی جاتی ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے اور یہ کب سے کب تک پڑھی جائیں گی؟

الجواب بعون الملک الوھاب  اللھم  ھدایۃ الحق وا لصواب

تکبیرات تشریق واجب ہیں اور ان کا وقت نو ذوالحجۃ الحرام کی نماز فجر سے تیرہ ذوالحجۃ الحرام کی نماز عصر تک ہے۔ البتہ یہ وجوب ہر کسی پر نہیں بلکہ  جو شہر میں مقیم ہو یا جس نے اس مقیم امام کی اقتدا میں نماز پڑھی ہواور وہ فرض نماز جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ہو اس پر ان ایام میں نماز کے فورا بعدایک باربلند آواز سے تکبیر تشریق کہنا واجب ہے۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:  عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ، يُكَبِّرُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ، إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنَ النَّحْرِ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ»مصنف ابن أبي شيبة – (1 / 488)

ترجمہ:حضرت اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ یوم عرفہ(9ذوالحجہ) کی فجر سے یوم نحر(13 ذوالحجہ) کی عصر تک تکبیر کہا کرتے تھے، یوں پڑھتے تھے: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ      

                                                                                                       مصنف ابن أبي شيبة  (1 / 488)

فتاویٰ شامی میں ہے:” (ويجب تكبير التشريق) في الأصح  للأمر به (مرة) وإن زاد عليها يكون فضلا قاله العيني. صفته (الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله والله أكبر الله أكبر ولله الحمد عقب كل فرض أدى بجماعة مستحبة من فجر عرفة إلى عصر العيدعلى إمام مقيم) بمصر (و) على مقتد (مسافر أو قروي أو امرأة) بالتبعية لكن المرأة تخافت ويجب على مقيم اقتدى بمسافر “ ترجمہ:تکبیر تشریق  ایک بارواجب ہے صحیح قول کے مطابق کیونکہ اس کا حکم دیا گیا ہےاور اگر اس سے زائد کہے تو فضیلت ملے گی، یہ علامہ عینی نے فرمایا۔ تکبیر تشریق یہ ہے: الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله والله أكبر الله أكبر ولله الحمد ،عرفہ(9ذوالحجہ) کی فجر سے یوم عید(13 ذوالحجہ) کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعدجو جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ہو،شہر میں مقیم امام پر اور اس مسافر یا گاؤں والے یا عورت پر جو اس امام کی اقتدا کرے،ان پر تابع ہونے کے طور پر،لیکن عورت آہستہ آواز میں تکبیر کہے گی اور اس مقیم پر بھی واجب ہے جو مسافر کی اقتدا کرے۔

( فتاویٰ شامی کتاب الصلاۃ، باب العيدين، ج۳، ص۷۱، ۷۴، وغيرہ .)

بہارشریعت میں ہے:”نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں کی عصر تک ہر نماز فرض پنجگانہ کے بعد جو جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ایک بار تکبیر بلند آواز سے کہنا واجب ہے اور تین بار افضل اسے تکبیر تشریق کہتے ہیں، وہ یہ ہے”:    اَللہُ اَکْبرْ اَللہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ اَللہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ؕ“مزید فرماتے ہیں:” تکبیر تشریق اس پر واجب ہے جو شہر میں مقیم ہو یا جس نے اس کی اقتدا کی اگرچہ عورت یا مسافر یا گاؤں کا رہنے والا اور اگر اس کی اقتدا نہ کریں تو ان پر واجب نہیں۔ “ آگے فرمایا:” منفرد (اکیلے نماز پڑھنے والے پر) پر تکبیر واجب نہیں۔ “

(بہارشریعت جلد1، حصہ4،ص785، مکتبۃ المدینہ)

                        اللہ اعلم  عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

محمدایوب عطاری               

نظر ثانی : محمد انس رضا قادری