قربانی کے گوشت کو کتنے دنوں کے اندر ختم کرنا ضروری ہے ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ قربانی کے گوشت کو کتنے دنوں کے اندر ختم کرنا ضروری ہے ؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ محرم سے پہلے پہلے ختم کر لو کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟

 الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

قربانی کا گوشت جب تک چاہیں رکھ سکتے ہیں، استعمال کر سکتے ہیں، محرم سے پہلے پہلے ختم کرنا شرعاً ضروری نہیں، ابتداءِ اسلام میں تین دن سے زیادہ رکھنے کی ممانعت تھی جو بعد میں منسوخ ہو گئی۔ جو لوگ محرم میں قربانی کے گوشت کو کھانا ناجائز بتاتے ہیں، وہ بغیر علم کے مسئلہ بتاتے ہیں، اور جو بغیر علم کے فتویٰ دے اس پر اللہ کی لعنت ہے، لہذا ایسے لوگوں پر توبہ کرنا ضروری ہے۔

احادیث میں جو تین دن سے زائد گوشت رکھنے کی جو ممانعت آئی ہے وہ منسوخ ہے۔

حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ” كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ ؛ لِيَتَّسِعَ ذُو الطَّوْلِ عَلَى مَنْ لَا طَوْلَ لَهُ، فَكُلُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَأَطْعِمُوا، وَادَّخِرُوا “.

ترجمہ: میں تمہیں تین دن سے زائد گوشت رکھنے سے منع کیا کرتا تھا؛ تاکہ مالدار غریب پر کشادگی کرے، تو اب جو تمھارے لئے ظاہر ہے اس کو کھاؤ، دوسروں کو کھلاؤ اور جمع کرو۔

( سنن ترمذي، جلد 01، صفحہ 277، مطبوعہ کراچی )۔

بدائع الصنائع اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ” وله أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام ۔۔۔ الخ۔

ترجمہ: قربانی کرنے والے کے لئے جائز ہے کہ وہ سارا گوشت اپنے لئے تین دن سے زائد جمع کر کے رکھے۔

( الفتاوی الھندیۃ، کتاب الأضحیۃ،الباب الخامس فی بیان محل إقامۃ الواجب، جلد 05، صفحہ 300، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم              

               کتبہ            

 سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

( مورخہ 26 ذوالقعدۃ الحرام 1442ھ بمطابق 07 جولائی 2021ء بروز بدھ )۔