قربانی کے جانور کا سینگ ٹوٹ جائے توقربانی کا کیا حکم ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں  کہ اگر قربانی کے جانور کا سینگ ٹوٹ جائے توقربانی کا کیا حکم ہے؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

قربانی کے جانور کے سینگ تھے اور پھر ٹوٹ گئے تو اگر سینگ صرف اوپر سے ٹوٹے تو قربانی ہوجائے گی اور اگر جڑ سمیت ٹوٹے ہیں تو قربانی نہیں ہوگی کیونکہ یہ عیب ہے ہاں اگر جڑ سے ٹوٹنے کے بعد زخم بالکل صحیح ہوگیا اور بھر گیا تو اب قربانی ہوجائے گی کیونکہ عیب جاتا رہا.

“فتاوی عالمگیری” میں ہے:ويجوز بالجماء التي لا قرن لها، وكذا مكسورة القرن، كذا في الكافي.وإن بلغ الكسر المشاش لا يجزيه، والمشاش رءوس العظام مثل الركبتين والمرفقين، كذا في البدائع.

جماء کی قربانی جائز ہے یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ پیدائشی نہ ہو اور یونہی جس کا سینگ  ٹوٹا ہوا ایسے ہی “الکافی” میں ہے  اگر یہ ٹوٹ مشاش تک ہو تو ناجائز ہے اور مشاش ہڈی کے سرے کو کہتے ہیں جیسے گھٹنے اور کہنیاں ایسے ہی “البدائع” میں ہے

(فتاوی عالمگیری ج5 کتاب الاضحیۃ الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب ص 297 مطبوعہ دارالفکر البیروت)

فتاوی رضویہ” میں اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ و الرضوان اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:

سینگ ٹوٹنا اس وقت قربانی سے مانع ہوتاہے کہ جبکہ سر کے اندر جڑ تک ٹوٹے اگر اوپر کا حصہ ٹوٹ جائے تو مانع نہیں۔

فی ردالمحتار یضحی بالجماء وھی التی لا قرن لہا خلقۃ وکذا العظماء التی ذھب بعض قرنہا بالکسر اوغیرہ۔ فان بلغ الکسر الی المخ لم یجز قہستانی،و فی البدائع ان بلغ الکسر المشاش لایجزئی والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین

ردالمحتار میں ہےجماء کی قربانی جائز ہے یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ پیدائشی نہ ہو اور یوں عظماء بھی،یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ کا کچھ حصہ ٹوٹا ہوا اور منح تك ٹوٹ چکا ہو تا ناجائز ہے۔ قہستانی،اور بدائع میں اگر یہ ٹوٹ مشاش تک ہو تو ناجائز ہے اور مشاش ہڈی کے سرے کو کہتے ہیں جیسے گھٹنے اور کہنیاں

اگر ایسا ہی ٹوٹا تھا کہ مانع ہوتا،مگر اب زخم بھر گیا،عیب جاتا رہا تو حرج نہیں لان المانع قد زال وھذا ظاھر(کیونکہ مانع جاتا رہا،اور یہ ظاہر ہے).

(فتاوی رضویہ ج 20 ص462 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور ).

“بہار شریعت” میں ہے :سینگ تھے مگر ٹوٹ گیا اور مینگ تک ٹوٹا ہے تو ناجائز ہے اس سے کم ٹوٹا ہے تو جائز ہے۔

(بہار شریعت ج3 حصہ 15 قربانی کے جانور کا بیان ص 342 مکتبۃ المدینہ)

واللہ تعالی اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب

مجیب :عبدہ المذنب ابو معاویہ زاہد بشیر عطاری مدنی

نظرثانی:ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری المدنی زیدمجدہ

02/07/2021