نمازجنازہ میں سلام پھیرنے كا طريقہ

نمازجنازہ میں سلام پھیرتے وقت دونوں ہاتھ چھوڑکر سلام پھیرنا چاہیے کہ دائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے ایک ہاتھ اور بائیں طرف پھیرتے ہوئے دوسرا ہاتھ چھوڑنا چاہیے؟

الجواب:

قیام کی حالت میں نماز کے اندر ہاتھ باندھنا وہاں سنت ہے جہاں ذکرِ مسنون ہو، جہاں ذکرِ مسنون نہ ہو وہاں ہاتھ نہ باندھنا سنت ہے اور نمازِ جنازہ میں چوتھی تکبیر کے بعد ذکرِ مسنون نہیں وہاں ہاتھ لٹکانا سنت ہے لہذا دونوں طرف ہاتھ لٹکا کر سلام پھیریں گے

 خلاصۃ الفتاوی میں ہے : ”ولا یعقد بعد التکبیر الرابع لانه لایبقی ذکر مسنون حتی یعقد فالصحیح انه یحل الیدین ثم یسلم تسلیمتین ھکذا فی الذخیرۃ“ترجمہ:اور چوتھی تکبیر کے بعد ہاتھ نہیں باندھے گا ، کیونکہ اب کوئی مسنون ذکر باقی نہ رہا ، جس کے لیے ہاتھ باندھے ، پس صحیح یہ ہے کہ وہ دونوں ہاتھ کھول دے گا ، پھردونوں سلام پھیرے گا ۔ اسی طرح ذخیرہ میں ہے ۔

[خلاصۃ الفتاوی ، جلد 1، صفحہ 225، مطبوعہ کوئٹہ]

 فتاوی عالمگیری میں ہے:”کل قیام فیه ذکر مسنون فالسنة فیه الاعتماد ، و کل قیام لیس فیه ذکر مسنون فالسنة فیه الارسال کذا فی النھایة ، ملخصا“ترجمہ : ہر وہ قیام جس میں مسنون ذکر ہو ، اس میں ہاتھ باندھنا سنت ہے اور ہر وہ قیام جس میں  مسنون ذکر نہیں ، اس میں سنت ہاتھ لٹکانا ہے ، اسی طرح نہایہ میں ہے ۔

[الفتاوی الھندیۃ ، ج1 ، ص81، مطبوعہ کراچی]

 مجمع الانھر میں  ہے: قَالَ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِيُّ: إنَّ كُلَّ قِيَامٍ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرٌ مَسْنُونٌ فَالسُّنَّةُ فِيهِ الْإِرْسَالُ، وَكُلُّ قِيَامٍ فِيهِ ذِكْرٌ مَسْنُونٌ فَالسُّنَّةُ فِيهِ الْوَضْعُ وَبِهِ كَانَ يُفْتِي شَمْسُ الْأَئِمَّةِ السَّرَخْسِيُّ وَالصَّدْرُ الْكَبِيرُ بُرْهَانُ الْأَئِمَّةِ وَالصَّدْرُ الشَّهِيدُ ۔ترجمہ:شمس الائمہ حلوانی نے فرمایا :ہروہ قیام جس میں مسنون ذکر نہیں، اس میں ہاتھ لٹکانا سنت ہے اور ہر وہ قیام جس میں ذکر مسنون ہے، اس میں ہاتھ باندھنا سنت ہے اور یہی فتویٰ شمس الائمہ سرخسی اور صدر کبیر برہان الائمہ اور صدر شہید علیهم الرحمة دیا کرتے تھے۔

[مجمع الانهر، جلد 1، ص92، ،مطبوعہ دار إحياء التراث العربي]

 فقیہ اعظم امام احمد رضا قادری رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں:”ہاتھ باندھنا سنت اس قیام کی ہے جس کیلئے قرار ہو کما فی الدر المختار وغیرھا من الاسفار(جیسا کہ در مختار اور  دیگرکتب فقہیہ میں مذکور ہے) سلام وقتِ خروج ہے اس وقت ہاتھ باندھنے کی طرف کوئی داعی نہیں تو ظاہر یہی ہے کہ تکبیر چہارم کے بعد ہاتھ چھوڑ دیا جاے”

[فتاوی رضویہ،جلد9،ص 195]

 صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ سے ایک سوال ہوا: ’’نمازِ جنازہ میں ہاتھ کھول کر سلام پھیرنا چاہیے یا باندھ کر یا دونوں طرح جائز ہے ؟ ‘‘ تو آپ علیہ الرحمۃ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا : ہاتھ کھول کر سلام پھیرنا چاہیے۔ یہ خیال کہ تکبیرات میں ہاتھ باندھے رہنا مسنون ہے ، لہٰذا سلام کے وقت بھی ہاتھ باندھے رہنا چاہیے ، یہ خیال غلط ہے ۔ وہاں ذکر طویل مسنون موجود ہے ، اس پر قیاس،قیاس مع الفارق ہے۔

[فتاوی امجدیہ ، جلد 1، صفحہ 317 ، مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی]

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ  : محمد آصف رضا قادری

نظر ثانی: ابواحمد مفتی انس قادری حفظہ اللہ