حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم تھا کہ امام حسین کو شہید کیا جائے گا

سوال:  کیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم تھا کہ امام حسین کو شہید کیا جائے گا؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جی ہاں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کو پہلے سے معلوم تھا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا جائے گا اور یہ بھی معلوم تھا کہ میدان کربلا میں شہید کیا جائے گا جیسا کہ روایات میں اسکا تذکرہ موجود ہے.

” المعجم الکبیر للطبرانی” میں ہے” حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ، ثنا عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَانَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ  يَلْعَبَانِ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ ﷺ فِي بَيْتِي، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ أُمَّتَكَ تَقْتُلُ ابْنَكَ هَذَا مِنْ بَعْدِكَ. فَأَوْمأَ بِيَدِهِ إِلَى الْحُسَيْنِ، فَبَكَى رَسُولُ اللهِ ﷺ، وَضَمَّهُ إِلَى صَدْرِهِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «وَدِيعَةٌ عِنْدَكِ هَذِهِ التُّرْبَةُ» . فَشَمَّهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ وَقَالَ: «وَيْحَ كَرْبٍ وَبَلَاءٍ» . قَالَتْ: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِذَا تَحَوَّلَتْ هَذِهِ التُّرْبَةُ دَمًا فَاعْلَمِي أَنَّ ابْنِي قَدْ قُتِلَ» قَالَ: فَجَعَلَتْهَا أُمُّ سَلَمَةَ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَيْهَا كُلَّ يَوْمٍ، وَتَقُولُ: إِنَّ يَوْمًا تَحَوَّلِينَ دَمًا لَيَوْمٌ عَظِيمٌ “

ترجمہ:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما دونوں سرکار صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ہی میرے گھر میں کھیل رہے تھے. جبریل علیہ السلام نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بیشک آپکی امت آپ کے بعد آپ کے اس بیٹے تو شہید کریگی حضرت جبریل علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے امام حسین رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کیا پس نبی کریم صل اللہ علیہ رونے لگے اور امام حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے سینے سے لگا لیا. پھر نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے حضرت ام سلمہ کو فرمایا کہ یہ مٹی تمہارے پاس امانت ہے پس رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم نے اس مٹی کو سونگھا اور فرمایا بے چینی اور بلا کی بو آتی ہے. حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اے سلمہ جب یہ مٹی خون میں تبدیل ہو جائے تو جان لینا کہ میرا بیٹا شہید کر دیا گیا ہے. تو حضرت ام سلمہ نے وہ مٹی ایک شیشی میں رکھ لی پھر اسے ہر دن دیکھتی رہتی اور حضرت ام سلمہ کہا کرتی کہ جس دن یہ مٹی خون ہو جائیگی وہ کتنی سختی کا دن ہوگا

“مسند احمد بن حنبل “میں ہے “حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُدْرِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَارَ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ صَاحِبَ مِطْهَرَتِهِ، فَلَمَّا حَاذَى نِينَوَى وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى صِفِّينَ فَنَادَى عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، اصْبِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، بِشَطِّ الْفُرَاتِ. قُلْتُ : وَمَاذَا ؟ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَعَيْنَاهُ تَفِيضَانِ، قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَغْضَبَكَ أَحَدٌ ؟ مَا شَأْنُ عَيْنَيْكَ تَفِيضَانِ ؟ قَالَ : ” بَلْ قَامَ مِنْ عِنْدِي جِبْرِيلُ قَبْلُ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ الْحُسَيْنَ يُقْتَلُ بِشَطِّ الْفُرَاتِ، قَالَ : فَقَالَ : هَلْ لَكَ إِلَى أَنْ أُشِمَّكَ مِنْ تُرْبَتِهِ ؟ ” قَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ. فَمَدَّ يَدَهُ فَقَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ فَأَعْطَانِيهَا، فَلَمْ أَمْلِكْ عَيْنَيَّ أَنْ فَاضَتَا. ترجمہ :حضرت عبد اللہ بن نجی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر کیا اور یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وضو کروایا کرتے تھے. تو جب یہ حضرات صفین کہ طرف جاتے ہوئے راستے میں نینوی کے مقام پر پہنچے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ندا دی. اے ابو عبد اللہ رکو. اے ابو عبداللہ رکو فرات کے کنارے پر. راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ کیا معاملہ ہے؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ ایک دن میں نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو آقا علیہ السلام کی آنکھوں سے اشک رواں تھے. میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کس نے آپکو رولایا؟ کیوں آپ کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے ہیں؟ تو نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کچھ دیر پہلے ہی میرے پاس جبریل علیہ السلام کھڑے تھے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ حسین رضی اللہ عنہ کو فرات کے کنارے شہید کیا جائیگا. حضور علیہ السلام نے یہ بھی فرمایا کہ جبریل علیہ السلام نے یہ عرض کیا. کیا میں آپکو اس مقام کہ مٹی نہ دکھا دوں؟ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ ہاں دکھاؤ. تو جبریل علیہ السلام نے وہ مٹی ایک مٹھی مجھے دی تو میں اپنے آنسو نہ روک سکا.

 (مسند احمد بن حنبل، مسند علی بن ابی طالب، جلد 2،صفحہ 77،رقم الحدیث 648،مطبوعہ دار الفکر بیروت)

“المعجم الکبیر ” میں ہی ایک اور روایت میں ہے “فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ، إِنَّ جِبْرِيلَ  أَخْبَرَنِي أَنَّ الْحُسَيْنَ ابْنِي مَقْتُولٌ فِي أَرْضِ الطَّفِّ، »ترجمہ :سرکار علیہ السلام نے فرمایا. اے عائشہ مجھے جبریل علیہ السلام نے خبر دی ہے کہ میرے بیٹے حسین کو  “ارض طف” میں قتل کیا جائیگا.

.(المعجم الکبیر للطبرانی،، جلد 3، صفحہ 108،رقم الحدیث 2814،مطبوعہ مكتبة   القاهرة)

مفتی نعیم الدین مراد آبادی فرماتے ہیں “طف قریب کوفہ اس مقام کا نام ہے جسکو کربلا کہتے ہیں”

(سوانح کربلا، صفحہ 109،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

کتبہ

انس رضا عطاری

نظر ثانی :ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری حفظہ.

16محرم الحرام1443ھ 24 اگست2021ء