علمائے دین کی خدمت میں عرض ہے کہ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ننگے سر نماز پڑھنے کی مختلف صورتیں ہیں:
1: ننگے سر نماز اگر سنت سمجھ کر پڑھی جائے تو خلاف سنت و بدعت سیئہ ہے کیونکہ ننگے سر نماز پڑھنے سے خود حضور علیہ السلام نے منع فرمایا ہے بلکہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے تو سر کو عمامے یا ٹوپی سے ڈھانپنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے.
2: ننگے سر نماز پڑھنا سستی و کاہلی کے طو پر ہو تو مکروہ ہے۔
3: ننگے سر نماز اگر عاجزی و خشوع کیلئے ہو تو اس میں حرج نہیں ہے
4: اور اگر ننگے سر نماز پڑھنا معاذاللہ نماز کو بے وقعت سمجھ کر اور نماز کی تحقیر کے طور پر ہو تو کفر ہے.
“کشف الغمة عن جميع الامة” میں علامہ عبدالوہاب شعرانی علیہ الرحمۃ حدیث پاک بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:” کان صلی اللہ علیہ والہ وسلم یامر بِسِتْرِ الرأس فی الصلاۃ بالعمامۃ او القلنسوۃ و ینہی عن کشف الرأس فی الصلوۃ “ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نماز میں عمامہ یا ٹوپی سے سر ڈھانپنے کا حکم فرماتے تھے اور نماز میں سر ننگا کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے.
(کشف الغمہ ج1 باب شروط الصلوۃ قبل الدخول فیہا و فیہ فصول ص87 ).
بدعت سیئہ کی تعریف کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ “جاء الحق” میں فرماتے ہیں:بدعت سیئہ وہ کام جو کسی سنت کے خلاف ہو یا سنت کو مٹانے والی ہو.
(جاء الحق٬ بحث بدعت کا معنی اور اس کی اقسام و احکام ٬ پہلا باب بدعت کا معنی اور اس کی اقسام و احکام ص 179 قادری پبلشرز لاہور ).
“ردالمحتار” میں علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ الرحمۃ اللہ القوی مکروہات نماز میں تحریر فرماتے ہیں:وَصَلَاتُهُ حَاسِرًا) أَيْ كَاشِفًا (رَأْسَهُ لِلتَّكَاسُلِ) وَلَا بَأْسَ بِهِ لِلتَّذَلُّلِ، وَأَمَّا لِلْإِهَانَةِ بِهَا فَكُفْرٌ.
اور اس کا سستی کی وجہ سےننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور توضع و عاجزی کیلئے ہو تو مکروہ نہیں ہے اور اگر (ننگے سر نماز)،نماز کی اہانت کیلئے ہو تو کفر ہے
(ردالمحتار علی الدرالمختار ج1 کتاب الصلاۃ٬ باب مایکرہ بہ الصلاۃ ص641 مطبوعہ دارالفکر البیروت).
“مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر ” میں ہے:وَحَاسِرَ الرَّأْسِ) أَيْ كَاشِفًا إيَّاهُ وَهَذَا إذَا كَانَ لِلتَّكَاسُلِ وَقِلَّةِ رِعَايَتِهَا لَا الْإِهَانَةِ بِهَا لِأَنَّهَا كُفْرٌ (لَا تَذَلُّلًا) أَيْ لَا يُكْرَهُ إذَا كَانَ لِلتَّذَلُّلِ.
اور ننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور یہ اس وقت مکروہ ہے جب سستی اور نماز کی رعایت کی کمی کی وجہ سے ہو نہ کہ نماز کی توہین کی وجہ سے کیونکہ نماز کی توہین کفر ہے اور نہ ہی نماز میں عاجزی کیلئے ہو کیونکہ جب عاجزی کیلئے ہو تو مکروہ نہیں.
(مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر ج1 کتاب الصلوۃ ٬فصل مایکرہ فی الصلاۃص 124 دار احیاء التراث العربی)
“المحیط البرھانی” میں ہے:وتكره الصلاة حاسراً رأسه تكاسلاً، ولا بأس إذا فعله تذللاً خشوعاً بل هو حسن، هكذا حكي عن شيخ الإسلام أبي الحسن السغدي رحمه الله.
اور کسل کی وجہ سے ننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے.اور یہ(ننگے سر نماز پڑھنا) عاجزی اور خشوع کیلئے ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اچھا ہے. ایسے ہی شیخ الاسلام علامہ ابو الحسن سغدی علیہ الرحمۃ سے منقول ہے.
(المحیط البرھانی ج1 ص 377 دار الکتب العلمیہ البیروت)
“فتاوی عالمگیری” میں ہے:وَتُكْرَهُ الصَّلَاةُ حَاسِرًا رَأْسَهُ إذَا كَانَ يَجِدُ الْعِمَامَةَ وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ تَكَاسُلًا أَوْ تَهَاوُنًا بِالصَّلَاةِ وَلَا بَأْسَ بِهِ إذَا فَعَلَهُ تَذَلُّلًا وَخُشُوعًا بَلْ هُوَ حَسَنٌ. كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ.
اور جب عمامہ موجود ہو تو ننگے سر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور وہ بھی اس وقت مکروہ ہے جب ننگے سر سستی کی وجہ سے یا اسے بوجھ سمجھ پڑھے اور جب ننگے سر عاجزی و خشوع کی وجہ سے پڑھے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اچھا ہے ایسے ہی “ذخیرہ” میں ہے
(الفتاوي الهندية ج1 الْبَابُ السَّابِعُ فِيمَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ وَمَا يُكْرَهُ فِيهَا ٬ الْفَصْلُ الثَّانِي فِيمَا يُكْرَهُ فِي الصَّلَاةِ وَمَا لَا يُكْرَهُ ص106 دار الفکر البیروت)
اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ و الرضوان “فتاوی رضویہ” میں فرماتے ہیں: حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی سنت کریمہ نماز مع کلاہ وعمامہ ہے اور فقہاء کرام نے ننگے سر نمازپڑھنےکوتین قسم کیا ہے اگر بہ نیت تواضع وعاجزی ہو تو جائز اور بوجہ کسل(سستی و کاہلی)ہو تومکروہ، اورمعاذﷲ نماز کو بے قدر اور ہلکا سمجھ کر ہوتوکفر
(فتاوی رضویہ ج7 ص 389 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور).
“بہار شریعت” میں ہے: سُستی سے ننگے سر نماز پڑھنا یعنی ٹوپی پہننا بوجھ معلوم ہوتا ہو یا گرمی معلوم ہوتی ہو، مکروہ تنزیہی ہے اور اگر تحقیر نماز مقصود ہے، مثلاً نماز کوئی ایسی مہتم بالشان چیز نہیں جس کے لیے ٹوپی، عمامہ پہنا جائے تو یہ کفر ہے اور خشوع خضوع کے لیے سر برہنہ پڑھی، تو مستحب ہے
(بہار شریعت ج1 حصہ 3 مکروہات کا بیان ص 635 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ).
واللہ تعالی اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب
مجیب :ابو معاویہ زاہد بشیر عطاری مدنی
نظرثانی:ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری المدنی زید مجدہ