کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ ایک مشت سے کم داڑھی والے کے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا ہے ؟
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
تراویح ہو یا کوئی سی بھی نماز، امام اگر ایک مشت سے کم داڑھی رکھتا ہے یا بالکل منڈوا دیتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں کیونکہ ایک مٹھی داڑھی رکھنا مرد پر واجب ہے اور اس کو مٹھی سے کم کروانا ناجائز و گناہ اور فسق ہے، ایسا کرنے والا فاسق معلن ہے جس کو امام بنانا ناجائز اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔
امام کمال الدین ابن ہمام علیہ الرحمۃ فتح القدیر میں لکھتے ہیں: ” واما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد “۔ ترجمہ: داڑھی ایک مٹھی سے کم کروانا جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنانہ وضع کے مرد کرتے ہیں تو اسے کسی نے بھی جائز نہیں قرار دیا۔
( فتح القدیر ، جلد 02، صفحہ 352 ، مطبوعہ کوئٹہ )۔
کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی نماز کے متعلق در مختار میں ہے: ” كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب اعادتها “۔ ترجمہ : ہر وہ نماز جو کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی ہو ، اس کا اعادہ واجب ہے ۔
( در مختار مع رد المحتار ، کتاب الصلوٰۃ، واجبات الصلوٰۃ، جلد 02، صفحہ 182، مطبوعہ کوئٹہ )
سیدی اعلیٰ حضرت مجددِ دین و ملت الشاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں: ” داڑھی کتروا کر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے “.
( فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 98، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاهور )
ایک اور مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں: ” داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی ( یعنی دوبارہ پڑھنا ) واجب ( ہے ) “.
( فتاوی رضویہ، جلد 06، صفحہ 603، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاهور )۔
مفتی اعظم پاکستان مفتی وقار الدین رحمہ اللہ سے جب پوچھا گیا کہ بعض حفاظ کرام رمضان المبارک میں تراویح پڑھانے کے لیے داڑھی منڈوانا چھوڑ دیتے ہیں تا کہ تراویح پڑھا سکیں، کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟ تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ” مذہبِ صحیح پر ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے۔ منڈوانے والا یا کاٹ کر حدِّ شرعی سے کم کرنے والا فاسق ہے۔ فاسق کی امامت مکروہ اور اس کو امام بنانا گناہ ہے۔ اس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی جائیں گی، ان کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ فرض اور تراویح سب کا حکم ایک ہی ہے۔ جو حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ رمضان میں داڑھی رکھتے ہیں اور رمضان کے بعد کٹوا دیتے ہیں، وہ عوام اور شریعت کو دھوکہ دیتے ہیں اور شریعت کو دنیا کمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ان لوگوں کے قول و فعل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا “.
( وقار الفتاوی، جلد 02، صفحہ 223، مطبوعہ بزم وقارالدین کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ
ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ 20 ذوالحجۃ الحرام 1442ھ بمطابق 31 جولائی 2021ء بروز ہفتہ )۔