چاندی کے انگوٹھی دو نگینوں کے ساتھیوں پہننا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ ایک چاندی کے انگوٹھی دو نگینوں کے ساتھیوں پہننا کیسا ہے؟  بینوا توجروا۔

 الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

مرد کو زیور پہننا مطلقاً حرام ہے، صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے، جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور اس میں ایک نگینہ ہو، اگر دو یا دو سے زیادہ نگینے ہوئے تو اب ایسی انگوٹھی پہننا جائز نہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے: ” يَجُوزُ الْخَاتَمُ مِنْ الْفِضَّةِ عَلَى هَيْئَةِ خَاتَمِ الرِّجَالِ، وَأَمَّا إذَا كَانَ لَهُ فَصَّانِ أَوْ أَكْثَرُ فَحَرَامٌ اهـ “. ترجمہ: مرد کے لئے وہی انگوٹھی جائز ہے جو مردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو، بہر حال اگر اس میں دو یا اس سے زیادہ نگینے ہوں تو ( ایسی انگوٹھی پہننا ) حرام ہے۔

( رد المحتار علی الدر المختار، جلد 03، صفحہ 833، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ” سونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تار کی ہو یاساڑھے چار ماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یا کئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام و ناجائز ہیں اور ان سے نمازمکروہ تحریمی “۔

( فتاویٰ رضویہ، جلد 07، صفحہ 308، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں: ” مرد کو ساڑھے چارماشے سے کم وزن کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی جائزہے دو یا زیادہ نگ حرام کہ زیور زنان ہوگیا “.

( فتاویٰ رضویہ، جلد 24، صفحہ 545، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )۔

بہار شریعت میں ہے: ” انگوٹھی وہی جائز ہے جو مردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو یعنی ایک نگینہ کی ہو اور اگر اس میں کئی نگینے ہوں تو اگرچہ وہ چاندی ہی کی ہو، مرد کے لیے ناجائز ہے۔

( بہارِ شریعت، جلد 03، حصہ 17، صفحہ 427-428، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

                  کتبہ            

 سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

 مورخہ: 23 ذوالحجۃ الحرام 1442ھ بمطابق 03 اگست 2021ء بروز منگل 

اپنا تبصرہ بھیجیں