نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں یا نہیں

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں یا نہیں ؟ اور اگر نور ہیں تو جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور نہ مانے اس کے لیے کیا حکم شرع ہے ؟

بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نبی کریم روؤف الرحیم علیہ التحیۃ والتسلیم نور ہیں۔ آپ علیہ السلام کی نورانیت کا منکر خطا کار و گناہ گار ہے۔ کیوں کہ آپ علیہ السلام کی نورانیت قرآن وحدیث اور اقوال مفسرین سے ثابت ہے۔ البتہ نورانیت کا منکر کافر یا گمراہ نہیں کیوں کہ یہ نصِ قطعی سے صراحتاً ثابت نہیں۔ اور نہ ہی یہ عقیدہ ضروریاتِ اہلسنت میں سے ہے کہ اس کا منکر گمراہ ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشادفرماتا ہے{قَدْ جَاء َکُمْ مِنَ اللَّٰہِ نُورٌ وَکِتَابٌ مُّبِینٌ}ترجمہ:یقیناآیا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور روشن کتاب۔     

(سورۃ المائدہ،آیت 15)

تفسیر ابن عباس میں ہے”{قَدْ جَاء َکُمْ مِنَ اللَّٰہِ نُورٌ}رَسُول یَعْنِی مُحَمَّدًا‘‘ ترجمہ:تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور یعنی رسول محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لائے۔

(تفسیر ابن عباس ،فی تفسیر،سورۃالمائدۃ،سورت5، آیت15،صفحہ90،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

امام اجل سیدنا امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد اورامام اجل سیدنا امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے استاذ اورامام بخاری وامام مسلم کے استاذ الاستاذ حافظ الحدیث احد الاعلام عبدالرزاق ابو بکر بن ہمام نے اپنی مصنف میں روایت بیان کی ہے’’عبد الرزاق عن معمر عن ابن المنکدر عن جابر قال:سألت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن اول شئی خلقہ اللہ تعالیٰ ؟ فقال:ہو نور نبیک یا جابرخلقہ اللہ ،ثم خلق فیہ کل خیر ،وخلق بعدہ کل شئی ۔۔الخ“

ترجمہ:۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کس چیز کو پیدا فرمایا؟آپ نے فرمایا:اے جابر! اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا فرمایا،پھر اس میں ہر خیر کو پیدا فرمایااور ہر شے کو اس کے بعد پیدا کیا۔       

( الجزء المفقود من الجزء الاول من المصنف،صفحہ 63، مطبوعہ بیروت)

مدارج النبوۃ میں شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ’’درحدیث صحیح وارد شدہ کہ اول ماخلق اللہ نوری‘‘ترجمہ: اس پر صحیح حدیث وارد ہے کہ اللہ عزوجل نے سب سے پہلے میرے نور کو پیدا فرمایا۔

(مدارج النبوۃ،جلد2،صفحہ2،مکتبہ نوریہ رضویہ،سکھر)

دیوبندی مولوی اشرف علی تھانوی نے لکھا:’’اس حدیث سے نورِمحمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اول الخلق ہونا بااولیت حقیقت ثابت ہوا کیونکہ جن اشیاء کی نسبت روایات میں اولیت کا حکم آیا ہے،ان اشیاء کا نورِ محمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے متأخر ہونا اس حدیث میں منصوص ہے۔‘‘

(نشرالطیب،ص7،اسلامی کتب خانہ،لاہور)

رشیداحمد گنگوہی دیوبندی نے لکھا’’وبتواتر ثابت شد کہ آں حضرت علی سایہ نداشتند وظاہر است کہ بجز نورھمہ اجسام ظل مے دارند‘‘ترجمہ:یہ بات تواتراً ثابت کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا سایہ نہ تھا ،یہ بات ظاہر ہے کہ جو چیز نورہو اس کا سایہ نہیں ہوتا۔     

(امداد السلوک،صفحہ86)

واللہ و رسولہ اعلم باالصواب

کتبہ: سگ عطار محمد عمیر رضا عطاری عفا عنہ الباری

نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری متّعنا اللہ بطول حیاته

مورخہ 26 ذوالقعدۃ الحرام 1442ھ بمطابق 05 اگست 2021ء بروز جمعرات

اپنا تبصرہ بھیجیں