عورتوں کے بال سے مٹھائیاں خریدنا

عورتوں کے بال سے مٹھائیاں خریدنا

سوال:بچے عورتوں کے بال کے بدلےمٹھائیاں خریدتے ہیں توکیاایساکرنادرست ہے؟

User ID: Muhammad Ali

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

انسان کے بال اسکے اجزاء ہیں انھیں بیچنا یا انکے بدلے چیزیں خریدنایابیچنایاہرگز جائزنہیں کہ انسان کی کرامت ہے اوراسکے اجزاء کو بیچنے میں اسکی اہانت ہے۔ نیزاترے ہوئےبالوں کااستعمال بھی جائز نہیں ہے۔ عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے بالوں کو یوں بچوں کو نہ دیں کہ وہ ان سے چیزیں خریدیں ورنہ یہ بھی گناہگار ہیں۔

تبیین شرح کنزمیں ہے: قال (وشعر الإنسان) يعني لا يجوز ‌بيع ‌شعر الإنسان والانتفاع به؛ لأن الآدمي مكرم فلا يجوز أن يكون جزؤه مهانا ترجمہ:انسان کے بالوں کی خریدوفروخت اوران سے نفع حاصل کرناجائزنہیں کہ انسان کی عزت ہے تواسکے اجزاء کی اہانت جائز نہیں۔(تبیین شرح کنز مع حاشیہ چلپی،کتاب البیوع،ج4،ص51،دارالکتاب الاسلامی)

بہارشریعت میں ہے:انسان کے بال کی بیع درست نہیں اورانھیں کام میں لانابھی جائز نہیں مثلاان کی چوٹیاں بناکرعورتیں استعمال کریں حرام ہے،حدیث میں اس پر لعنت فرمائی۔(بہارشریعت،ج2،ح11،ص705،مکتبۃ المدینہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

12جمادی الاخری 1445ھ/26دسمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں