امام صاحب کوقراءت میں غلط لقمہ دینا
سوال:امام صاحب قراءت کرتے ہوئے بھول گئے تھے توپیچھے سے مقتدی نے ملتی جلتی ایک اورآیت کا لقمہ دے دیاامام صاحب نے نہیں لیاتوکیاحکم ہے؟
User ID: Sardar G
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مقتدی کاامام کوقراءت میں غلط لقمہ دینااسکی نمازکو فاسدکردیتاہے اورامام اسکے لقمہ کولے لے تواسکی اورتمام مقتدیوں کی بھی نمازٹوٹ جاتی ہے تاہم تراویح میں آسانی کے پیش نظرقراءت میں دیے گئے غلط لقمہ میں نمازٹوٹنے کاحکم نہیں ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے: اور اگرسہواً غلط بتایا توبظاہر حکم کتاب وقضیہ دلیل مذکوراب بھی وہی ہے اقول مگرفقیر امیدکرتاہے کہ شرع مطہر ختم قرآن مجید فی التراویح میں اس باب میں تیسیر فرمائے کہ سامع کاخود غلطی کرنا بھی نادر نہیں اور غالباً قاری اسے لے لیتا یا اس کے امتثال کے لئے اوپر سے پھر عودکرتاہے تواگر ہرباربحال سہو فساد نماز کاحکم دیں اورقرآن مجید کااعادہ کرائیں حرج ہوگا والحرج مدفوع بالنص(دین میں تنگی کا مدفوع ہونا نص سے ثابت ہے۔)بہرحال یہ حکم قابل غورومحتاج تحریر تام ہے۔(فتاوی رضویہ،کتاب الصلوۃ، ج7،ص287،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
تیموراحمدصدیقی
06رمضان المبارک 1445ھ/18مارچ 2024 ء