قبروں پر قرآن کی تلاوت کرنا

قبروں پر قرآن کی تلاوت کرنا

سوال: کیا قبروں پر قرآن پاک کی تلاوت کر سکتے ہیں ؟

User ID:محمد حفیظ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جی ہاں قبروں پر قرآن کی تلاوت کرنا بلا شبہ جائز بلکہ مستحب ہے البتہ اس بات کا خیال کیا جائے کہ ہ قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن پڑھنے والا کسی قبر پر پاؤں نہ رکھے، نہ ہی کسی قبر پر بیٹھ کر قرآن پڑھے ۔صحیح بخاری شریف میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:”مر النبی صلی اللہ علیہ و سلم بقبرین فقال : انھما لیعذبان و مایعذبان فی کبیر اما احدھما فکان لایستتر من البول و اما الآخر فکان یمشی بالنمیمۃ ثم أخذ جريدة رطبة، فشقها بنصفين، ثم غرز فى كل قبرواحدة، قالوا : يا رسول اللہ ! لم صنعت هذا ؟ فقال لعله أن يخفف عنهما ما لم ييبسا“ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم دو قبروں کے پاس سے گزرے ، تو فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا،(ان میں سے ) ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا ،پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور کی ایک تر(تازہ) ٹہنی لی، اس کے دو ٹکڑے فرمائے، پھر ہر قبر پر ایک کو گاڑ دیا۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی کہ یا رسول اللہ!(صلی اللہ علیہ و سلم )آپ نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ فرمایا: جب تک یہ دونوں خشک نہ ہوں گی ، اللہ تعالیٰ ان دونوں کے عذاب میں تخفیف (کمی) کرے گا۔

(صحیح البخاری،ج 2،ص95، دار طوق النجاۃ، بیروت)

امام نووی علیہ الرحمۃ اس حدیث مبارک کی شرح بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :”استحب العلماء قراءة القرآن عند القبر لهذا الحديث، لأنه إذا كان يرجي التخفيف بتسبيح الجريد فتلاوته اولي“ترجمہ :اس حدیث مبارک کی وجہ سے علمائے کرام نے قبر کے پاس قرآن کریم کی تلاوت کومستحب قرار دیا ہے ، کیونکہ جب ٹہنی کی تسبیح کی وجہ سے عذاب میں تخفیف کی امید ہے ،توقرآن کریم کی تلاوت کی وجہ سے بدرجہ اولیٰ یہ امید ہو سکتی ہے۔

(شرح صحیح المسلم للنووی، ج3،ص202، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29صفر المظفر5144 ھ16 جولائی 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں