عورت کے احتلام کا حکم

عورت کے احتلام کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟ اور کیا اس سے عورت پر بھی مردوں کی طرح غسل فرض ہو گا؟

User ID:ظہور قادری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے البتہ عورت کو احتلام ہونے کی صورت میں غسل تب فرض ہو گا جب منی اس کی شرمگاہ سے باہر نکلے ورنہ غسل فرض نہیں ہو گا۔ سننِ ترمذی کی حدیثِ مبارک ہے:”عن أم سلمة قالت: جاءت أم سليم بنت ملحان إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت : يا رسول الله ، إن الله لا يستحيى من الحق فهل على المرأة تعنى غسلا إذا هي رأت في المنام مثل ما يرى الرجل ؟ قال : نعم، إذا هي رأت الماء فلتغتسل۔“ ترجمہ: ”حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ام سلیم بنت ملحان رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کرنےلگیں: یارسول اللہ ! اللہ عزوجل حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا، کیا عورت پر بھی غسل فرض ہے، جب وہ خواب میں وہی چیز دیکھے جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: “ہاں، جب وہ منی دیکھے تو غسل کرے۔ ““

(سننِ ترمذی، ج 01، ص 74، مطبوعہ دار الفکر)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” عورت کو خواب ہوا تو جب تک منی فرجِ داخل سے نہ نکلے غسل واجب نہیں۔ “

(بہارِ شریعت، ج 01، ص 322، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

4ربیع الثانی 5144 ھ20 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں