سفر و اقامت میں ایک نماز کا وقت پایا تو

سفر و اقامت میں ایک نماز کا وقت پایا تو

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ سوال: ہم لوگ سفر میں تھے ظہر کا وقت سفر میں ہوا اور نماز نہیں پڑھی تھی اب اپنے گھر پہنچ آئے وقت باقی ہے تو کیا نماز مکمل پڑھنی ہو گی یا قصر پڑھیں گے؟

User ID:عظیم الدین شمس الدین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ آپ لوگ مکمل نماز ادا کریں گے کیونکہ آپ نے نماز ادا نہیں کی تھی اور نماز کا آخری وقت آپ نے حالت اقامت میں پایا اور قصر یا پوری نماز پڑھنے میں آخری وقت کا اعتبار ہوتا ہے جبکہ نماز نہ پڑھی ہو۔ در مختار میں ہے: والمعتبر فی تغییر الفرض آخر الوقت وھو قدر ما یسع التحریمۃ فان کان المکلف فی آخرہ مسافرا وجب رکعتان و الا فاربع ترجمہ: فرض بدلنے میں آخری وقت کا اعتبار ہے اور وہ اتنی مقدار ہے کہ تکبیر تحریمہ کہنے جتنا وقت ہو پس اگر مکلف آخری وقت میں مسافر ہے تو اس پر دو رکعتیں لازم ہیں ورنہ چار رکعت لازم ہیں۔

(’’ الدرالمختار ‘‘ ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، جلد2 ، صفحہ738)

صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: قصر اور پوری پڑھنے میں آخر وقت کا اعتبار ہے جبکہ پڑھ نہ چکا ہو، فرض کرو کسی نے نماز نہ پڑھی تھی اور وقت اتنا باقی رہ گیا ہے کہ اﷲ اکبر کہہ لے اب مسافر ہوگیا تو قصر کرے اور مسافر تھا اسوقت اقامت کی نیت کی تو چار پڑھے۔

(بہار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ754،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

16جمادی الاولی 5144 /2دسمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں