12 سال کی بچی سے نکاح کا حکم

12 سال کی بچی سے نکاح کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ 12سال کی بچی سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟

User ID:محمد عرفان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نکاح کے لیے بچے یا بچی کی کوئی عمر متعین نہیں کہ اس سے پہلے نکاح جائز ہی نہ ہو حتی ایک دن کے بچے یا بچی کا نکاح بھی اس کے سرپرست کی اجازت سے منعقد ہو جاتا ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کا نکاح چھ سال کی عمر میں ہوا اور رخصتی نو سال کی عمر میں ہوئی لہذا 12سال کی عمر کی لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے البتہ جب تک لڑکی قابل جماع نہ ہو یا صحبت کرنے سے نقصان کا اندیشہ ہو تو صحبت کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اگرچہ نکاح منعقد ہو جائے گا۔بخاری شریف میں سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: توفيت خديجة قبل مخرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى المدينة بثلاث سنين ,فلبث سنتين او قريبا من ذلك ونكح عائشة وهي بنت ست سنين , ثم بنى بها وهي بنت تسع سنين ترجمہ: خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ کو ہجرت سے تین سال پہلے ہو گئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی وفات کے تقریباً دو سال بعد عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اس وقت ان کی عمر چھ سال تھی جب رخصتی ہوئی تو وہ نو سال کی تھیں۔

(صحیح البخاری،کتاب مناقب الانصار، 44. بَابُ تَزْوِيجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ وَقُدُومُهَا الْمَدِينَةَ وَبِنَاؤُهُ بِهَا، الحدیث 3896)

بہار شریعت میں ہے:نابالغ لڑکا اور لڑکی اگرچہ ثیب ہو اور مجنون و معتوہ کے نکاح پر ولی کو ولایت اجبار حاصل ہے یعنی اگرچہ یہ لوگ نہ چاہیں ولی نے جب نکاح کر دیا ہو گیا۔

(بہارشریعت،ولی کا بیان،جلد2،حصہ7،صفحہ52،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

12ربیع الاول 5144 ھ29 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں