اکیلے فرض پڑھنے کے بعد جماعت میں شرکت
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ فرض نماز پڑھ لی ہو پھر جماعت کھڑی ہو جائے تو کیا جماعت میں شریک ہو سکتے ہیں ؟
User ID:قمر شہباز تبسم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ پہلے فرض پڑھ لیے ہوں تو ظہر و عشاء کی جماعت میں نفل کی نیت سے امام کے ساتھ شریک ہو سکتے ہیں جماعت کا ثواب مل جائے گا لیکن فجر ،عصر، اور مغرب میں نفل کی نیت سے بھی شریک نہیں ہو سکتے کیونکہ فجر و عصر کے بعد نفل پڑھنا مکروہ ہے اس لیے ان نمازوں میں شامل نہیں ہو سکتے اور مغرب میں اس لیے کہ تین رکعت نفل نہیں ہوتے۔بہار شریعت میں مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”نمازپوری کرنے کے بعد بہ نیت نفل بھی ان میں شریک نہیں ہو سکتا کہ فجر کے بعد نفل جائز نہیں اور مغرب میں اس وجہ سے کہ تین رکعتیں نفل کی نہیں۔۔۔ نفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہو جماعت کا ثواب پالے گا، مگر عصر میں شامل نہیں ہو سکتا کہ عصر کے بعد نفل جائز نہیں۔“
(بھار شریعت،جلد1،حصہ4 ،صفحہ695-696،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
15ربیع الثانی 5144 ھ31 اکتوبر 2023 ء