عید کی نماز کا وقت کب سے کب تک ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عید کی نماز کا وقت کب سے کب تک ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

عید کی نماز کا وقت سورج نکلنے کے بیس منٹ بعد سے لیکر ضَحوۂ کُبرٰی یعنی نصف النہار شرعی تک ہے، مگر عید الفطر کی نماز کچھ تاخیر سے اور عیدالاضحی کی نماز جلدی ادا کرنا مستحب ہے۔

چنانچہ ھدایہ شریف میں ہے کہ: “وإذا حلت الصلاة بارتفاع الشمس دخل وقتها إلى الزوال،

فإذا زالت الشمس خرج وقتها لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي العيد والشمس على قيد رمح أو رمحين”.

ترجمہ:- جب سورج کے بلند ہونے کے ساتھ نماز پڑھنا حلال ہو جائے تو عید کی نماز کا وقت داخل ہو جاتا ہے سورج کے ڈھلنے تک، اور جب سورج ڈھل جائے تو عید کی نماز کا وقت نکل جاتا ہے۔ کیونکہ اللّٰہ کے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عید کی نماز اس حال میں پڑھتے تھے کہ سورج ایک یا دو نیزہ بلند ہوتا تھا۔

(الھدایہ جلد 1، ص 387)

اسی طرح بدائع الصنائع میں ہے کہ:”وأما بيان وقت أدائها فقد ذكر الكرخي وقت صلاة العيد: من حين تبيض الشمس إلى أن تزول لما روي عن النبي – صلى الله عليه وسلم – أنه كان يصلي العيد والشمس على قدر رمح، أو رمحين”.

ترجمہ:- بہرحال عید کی نماز کے ادا کرنے کے وقت کا بیان پس تحقیق کرخی نے عید کی نماز کا وقت ذکر کیا ہے کہ سورج کے سفید ہونے سے ڈھلنے تک ہے۔ کیونکہ سرکار دو عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام عید کی نماز ادا فرماتے تھے اس حال میں کہ سورج ایک یا دو نیزہ بلند ہوتا تھا۔

(بدائع الصنائع ج1، ص276، مکتبہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

اسی طرح فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ:”و وقت صلاة العيدين من حين تبيض الشمس إلى أن تزول، كذا في السراجية وكذا في التبيين، والأفضل أن يعجل الأضحى ويؤخر الفطر، كذا في الخلاصة.

ترجمہ:- عیدین کی نماز کا وقت سورج کے سفید ہونے سے ڈھل جانے تک ہےاسی طرح سراجیہ اور تبیین میں ہے، اور افضل یہ ہے کہ عیدالاضحی میں جلدی کی جائے اور عیدالفطر میں تاخیر کی جائے، اسی طرح خلاصہ میں ہے”.

(الفتاویٰ الھندیہ ج1، ص150، دارالفکر بیروت)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں کہ:”نماز کا وقت بقدر ایک نیزہ آفتاب بلند ہونے سے ضحوۂ کبریٰ یعنی نصف النہار شرعی تک ہے، مگر عیدالفطر میں  دیر کرنا اور عیدالاضحی میں  جلد پڑھ لینا مستحب ہے اور سلام پھیرنے کے پہلے زوال ہوگیا ہو تو نماز جاتی رہی”۔

(بہار شریعت حصہ چہارم، ج1، ص784، مکتبة المدینہ کراچی)

کتبہ:- محمد عمیر علی حسینی مدنی غفر لہ

اپنا تبصرہ بھیجیں