عید کی نماز فرض ہے یا واجب یا سنت؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ عید کی نماز فرض ہے یا واجب یا سنت؟ بینوا توجروا۔

 الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

عید ( خواہ عید الفطر ہو یا عید الاضحیٰ ) کی نماز پڑھنا واجب ہے۔  عید الفطر عباداتِ رمضان کی توفیق ملنے کے شکریے کی ہے، رب تعالٰی فرماتا ہے: ” وَلِتُکَبِّرُوا اللہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ یعنی تاکہ تم اس بات پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی۔  اور بقر عید حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما الصلوۃ والسلام کی کامیابی کے شکریہ میں۔ گاؤں میں عیدین کی نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔ کسی شرعی عذر کے بغیر عید کی نماز چھوڑنا بدعت و گمراہی ہے۔

بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے: ” وتجب صلاة العيدين على أهل الأمصار كما تجب الجمعة “۔

ترجمہ: شہر والوں پر عیدین کی نماز واجب یے،  جیسا کہ جمعہ واجب ہے۔ ( بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، جلد 01، صفحہ 275، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ ).

جوہرہ نیرہ میں ہے: ” وقيل إنها واجبة وهو الصحيح لقوله تعالى {لتكبروا الله على ما هداكم} [الحج: ٣٧] قيل المراد به صلاة عيد الفطر فقد أمروا، والأمر للوجوب وقوله تعالى {فصل لربك وانحر} [الكوثر: ٢] قيل يعني صلاة عيد الأضحى كذا في النهاية۔۔۔

 وترك صلاة العيد ضلالة وبدعة “.

ترجمہ: عید کی نماز پڑھنا واجب ہے، اور یہی صحیح ہے اللہ پاک کے اس فرمان کی وجہ سے ” تاکہ تم اس بات پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی “ کہا گیا ہے کہ اس سے مراد عید الفطر ہے تو بے شک اس کے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور امر وجوب کے لئے ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ” تو تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو “ اسی طرح نھایہ میں ہے۔۔۔  عید کی نماز چھوڑنا بدعت و گمراہی ہے۔

( الجوہرۃ النیرہ علی مختصر القدوری، کتاب الصلاۃ، باب العیدین، جلد 01، صفحہ 93، مطبوعہ المطبعۃ الخیریہ ).

رد المحتار علی الدر المختار المعروف فتاویٰ شامی میں ہے: ” و تجب على من تجب عليه الجمعة “۔۔۔۔ ” صلاة العيد في القرى تكره تحريما “۔

ترجمہ: گاؤں میں عید کی نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔  ( رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلاۃ، باب العیدین، جلد 02، صفحہ 167، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ مرآۃ المناجیح جلد 02 میں فرماتے ہیں: نمازعید واجب ہے عید الفطر عباداتِ رمضان کی توفیق ملنے کے شکریے کی ہے، رب تعالٰی فرماتا ہے: ” وَلِتُکَبِّرُوا اللہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ یعنی تاکہ تم اس بات پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی۔  اور بقر عید حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما الصلوۃ والسلام کی کامیابی کے شکریہ میں۔

( مرآۃ المناجیح جلد 02، صفحہ 352، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ گجرات )

بہار شریعت میں ہے: ” عیدین کی نماز واجب ہے “۔

( بہار شریعت جلد 01 ، حصہ چہارم، صفحہ 799، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )۔

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                             کتبہ

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں