کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ قرآن پاک میں مور رکھنا کیسا ہے ؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مور کا پر قرآن پاک میں خوبصورتی کیلئے رکھا جاتا ہے جو کہ شرعاً جائز ہے جبکہ مور کے پر (پنکھ) میں خون وغیرہ نجاست نہ ہو یا کوئی اور مانع شرعی نہ ہو. کیونکہ مور ایک حلال جانور ہے اور اس کا پر بھی پاک ہے
فتاوی عالمگیری میں ہے:”ولا بٲس باکل الطاؤوس“
مور کھانے میں کوئی حرج نہیں.
(فتاوی عالمگیری، کتاب الذبائح، الفصل الثانی فی بیان مایوکل من الحیوان و مالایوکل ، جلد 5، صفحہ 288 مطبوعہ مکتبۂ حقانیہ پشاور)
“ملفوظات امیر اہلسنت ” میں ہے:قرآن پاک میں مور کا پر رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ کہ اس میں بے ادبی کا تصور نہیں ہوتا.
(ملفوظات امیر اہلسنت حصہ 1 ص 491 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
واللہ تعالی اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب
مجیب:ابو معاویہ زاہد بشیر عطاری مدنی
(11ربیع الاخر 1443ھ بمطابق 16نومبر 2021ء بروز منگل)