ریشم کے دھاگے سے سلائی کیے ہوئے لباس کا استعمال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ریشم مردوں کے لیے حرام ہے تو کیا اس کے دھاگے سے سلائی بھی حرام ہے یا ایک انچ کسی چیز میں ریشم ہو تو کیا وہ بھی حرام ہے ؟

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

ریشم کا استعمال مسلمان مردوں کے لیے حرام ہے لیکن ریشم کے دھاگے سے سلائی کیے ہوئے لباس کا استعمال یا کسی چیز میں ایک انچ ریشم کا استعمال جائز ہے حرام نہیں ہے کہ چوڑائی میں چار انگلیوں کی مقدار تک ریشم کا استعمال جائز و حلال ہے چاہے وہ ریشم ایک ہی جگہ پر ہو یا متفرق ہو

سنن النسائی میں ہے:عن أبي موسى، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «أحل الذهب والحرير لإناث أمتي، وحرم على ذكورها»

ابوموسیٰ اشعری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’سونا اور ریشم میری اُمت کی عورتوں کے لیے حلال ہے اور مردوں پر حرام۔‘‘

(سنن النسائی ،کتاب الزینۃ ، باب تحریم الذھب علی الرجال،الحدیث: 5185 ،ص 721 دارالکتب العلمیہ بیروت)

صحیح مسلم میں ہے:، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ بِالْجَابِيَةِ، فَقَالَ : نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ إِلَّا مَوْضِعَ إِصْبَعَيْنِ، أَوْ ثَلَاثٍ، أَوْ أَرْبَعٍ.

ترجمہ۔حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے جابیہ کے مقام پر خطبہ میں فرمایا: رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ریشم کی ممانعت فرمائی ہے، مگر دو یا تین یا چار اُنگلیوں کی برابر۔۔

(صحیح مسلم ‘‘ ،کتاب اللباس، باب تحریم إستعمال إناء الذھب،الحدیث: 2069 دار ابن حزم بیروت)

درمختار میں ہے:یحرم لبس الحریر علی الرجل الا قدر اربع اصابع کاعلام الثوب وظاھر المذہب عدم ومثلہ لو رقع الثوب بقطعۃ دیباج وظاھر المذھب عدم جمع المتفرق ومقتضاہ حل الثوب المنقوش بالحریر تطریزا ونسجا اذا لم تبلغ کل واحدۃ من نقشۃ اربع اصابع وان زادت بالجمع مالم یر کلہ حریرا قال ط وھل حکم المتفرق من الذھب و الفضۃ کذالك یحرر

ترجمہ۔مرد کے لئے ریشم پہننا حرام ہے البتہ چار انگل کی مقدار ممنوع نہیں جیسے کپڑے پر نقوش وغیرہ بنالینا۔ اور ظاہر مذہب یہ ہے طول میں زیادہ ہوں اوریہی حکم ہے اس کپڑے کا جس کو ریشمی پیوند لگایا گیا ہو اور ظاہر مذہب میں متفرق کو جمع کرنا نہیں اس کا تقاضایہ ہے کہ کپڑے پر ریشمی نقوش خواہ بنائے گئے ہوں یا بُنے ہوئے ہوں جائز ہیں جبکہ اس کا کوئی نقش بھی چار انگلیوں کی مقدار تك نہ پہنچنے پائے اگرچہ جمع کرنے سے زیادہ ہوجائیں بشرطیکہ سارا ریشمی نہ ہو۔

(الدرالمختار و ردالمحتار ،کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس،ج 9 ،ص 580 دارالمعرفۃ بیروت)

درمختار و ردالمحتار میں ہے:العلم عندنا یدخل فیہ السجاف وما یخیط علی اطراف الاکمام ومایجعل فی طوق الجبۃ وھو المسمی قبۃ وکذا العروۃ و الزر و مثلہ فیہا یظھر طرۃ الطربوش ای القلنسوۃ مالم تزد علی عرض اربع اصابع وما علی اکناف العباءۃ علی ظھرھا وما فی اطراف الشاش سواء کان تطریزا بالابرۃ اونسجا وما یرکب فی اطراف العمامۃ المسمی صجقا فجمیع ذٰلك لاباس بہ اذا کان عرض اربع اصابع وان زاد علی طولھا و فاذا کانت منقشۃ بالحریر وکان احد نقوشہا اکثر من اربع اصابع لاتحل و ان کان اقل تحل وان زاد مجموع نقوشہا علی اربع اصابع

ترجمہ۔ہمارے نزدیك نقوش میں نقش ونگار پردے کے بھی داخل ہیں اور وہ جس کی آستینوں پر سلائی کی گئی ہو اور جو کچھ طوق جبہ پر کام کیا گیا جس کو”قبہ”کہاجاتاہے اور اسی طرح تکمہ اور گھنڈی،اور یہی حکم ظاہر ہوتاہے ٹوپی کے کناروں پر نقش ونگار کا جبکہ وہ چوڑائی میں چار انگشت کی مقدار سے زیادہ نہ ہوں۔ اور جو کچھ گڈری کے کناروں اور اس کے پشت پر ہو اور جو کچھ سنہری نقش دار لباس کے کناروں پر کام کیا ہوا ہو،خواہ سوئی کے ساتھ بیل بوٹے بنائے گئے ہوں،چاہے بنے ہوئے ہوں یا پگڑی کے کناروں میں جس کو”صجق”کہا جاتاہے جوڑے گئے ہوں ان سب میں حرج نہیں۔بشرطیکہ چوڑائی میں بمقدار چار انگلی ہوں اگرچہ اس پر ریشمی نقوش ہوں اور اس کا کوئی ایك نقش چار انگلیوں کی مقدار سے زیادہ ہوں تو جائز نہیں اور اگر کم ہو تو جائز ہے اگرچہ اس کے مجموعی نقوش چار انگلیوں کی مقدار سے بڑھ جائیں۔

(الدرالمختار و ردالمحتار ،کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس،ج 9 ،ص582 دارالمعرفۃ بیروت)

سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:سونا،چاندی اور ریشم یہ سب حرام ہونے میں مساوی اور برابر ہیں………..ان عبارات سے بھی یہ واضح ہوا کہ چاندی سونے کے کام بشرائط مذکورہ ہر طرح جائز ہیں خواہ اصل کپڑے کی بناوٹ میں ہوں یا بعد کی کلابتوں کا مدانی وغیرہ سے بنائے جائیں خواہ کوئی جدا چیز۔جیسے فیتوں۔لیس،بیچک،بانکڑی وغیرہا ٹانکی جائے

(فتاوی رضویہ جلد 22 صفحہ 137 رضا فاؤنڈیشن)

بہارِ شریعت میں ہے:کپڑے کی بناوٹ میں جگہ جگہ ریشم کی دھاریاں ہوں تو جائز ہے، جبکہ ایک جگہ چار انگل سے زیادہ چوڑی کوئی دھاری نہ ہو۔

مردوں کے کپڑوں میں ریشم کی گوٹ چار انگل تک کی جائز ہے اس سے زیادہ ناجائز، یعنی اس کی چوڑائی چار انگل تک ہو، لمبائی کا شمار نہیں اسی طرح اگر کپڑے کا کنارہ ریشم سے بُنا ہو جیسا کہ بعض عمامے یا چادروں یا تہبند کے کنارے اس طرح کے ہوتے ہیں اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر چار انگل تک کا کنارہ ہو تو جائز ہے، ورنہ ناجائز۔

آستین یا گریبان یا دامن کے کنارہ پر ریشم کا کام ہو تو وہ بھی چار انگل ہی تک ہو صدری یا جبہ کا ساز ریشم کا ہو تو چار انگل تک جائز ہے اور ریشم کی گھنڈیاں بھی جائز ہیں ۔ ٹوپی کا طرہ بھی چار انگل کا جائز ہے، پائجامہ کا نیفہ بھی چار انگل تک کا جائز ہے، اچکن یا جبہ میں شانوں اور پیٹھ پر ریشم کے پان یا کیری چار انگل تک کے جائز ہیں یہ حکم اس وقت ہے کہ پان (پان کے پتے کی شکل) وغیرہ مغرق ہوں کہ کپڑا دکھائی نہ دے اور اگر مغرق نہ ہوں تو چار انگل سے زیادہ بھی جائز ہے۔

(بہار شریعت جلد 3 حصہ 16 صفحہ 411٫412مکتبہ المدینہ)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

5 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 11 نومبر 2021ء

 نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری