ٹریکٹر کی خریداری کے لیے لون لینا کیسا ہے ؟

     کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ٹریکٹر کی خریداری کے لیے لون لینا کیسا ہے ؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اگر لون بینک یا ادارہ اس شرط پر دے کہ واپسی پر پیسے زیادہ دینے ہونگے تو یہ سود ہے کیونکہ حدیث پاک میں اسے سود کہا گیا ہے ہاں اگر ایسی کوئی شرط نہ ہو تو لون لینا جائز ہے.

“مصنف ابن ابی شیبہ “میں ہے عن إبراهيم، قال: «كل قرض جر منفعة، فهو ربا»ترجمہ:حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں کہ ہر وہ قرض جو نفع کھینچے وہ سود ہے

(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب البیوع والاقضیہ،جلد 4،صفحہ 327،الحدیث 20690،مطبوعہ بیروت)

علامہ کاسانی علیہ الرحمہ قرض کی شرائط بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں “فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو۔۔۔أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله – ﷺ – أنه «نهى عن قرض جر نفعا»؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض” ترجمہ:تو (قرض کی ایک شرط) یہ ہے کہ اس میں نفع کی شرط نہ ہو پس اگر شرط ہو تو وہ قرض جائز نہیں جیسا کہ کسی شخص نے کسی کو قرض دیا اور اس نے اس قرض میں نفع کی شرط لگا دی (تو یہ جائز نہیں) اس وجہ سے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم سے یہ مروی ہے کہ” آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس قرض سے منع فرمایا ہے کہ جو نفع کھینچے “اور یہ اس وجہ سے بھی ناجائز ہے کہ جو شرط شدہ زیادتی ہے وہ سود سے مشابہت رکھتی ہے اس وجہ سے کہ وہ ایسی زیادتی ہے کہ جس کے مقابلے میں کوئی عوض نہیں ہے.

(بدائع الصنائع ،کتاب القرض، فصل فی شرائط رکن القرض، جلد7، صفحہ 395،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

فتاویٰ رضویہ شریف میں فقیہ اعظم اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ”صورت مستفسرہ میں وہ منافع قطعی سود اور حرام ہے حدیث میں ہے ۔۔۔قرض سے جو نفع حاصل کیا جائے وہ سود ہے”

(فتاویٰ رضویہ ،جلد 19،صفحہ 561،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن)

“بہار شریعت “میں ہے “قرض دیا اور ٹھہرالیا کہ جتنا دیا ہے اُس سے زیادہ لے گا جیسا کہ آج کل سود خواروں کا قاعدہ ہے کہ روپیہ دو روپے سیکڑا ماہوار سود ٹھہرا لیتے ہیں  یہ حرام ہے یوہیں کسی قسم کے نفع کی شرط کرے ناجائز ہے”

(بہار شریعت، جلد 2، حصہ11، صفحہ 758،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

  ” واللہ اعلم و رسالہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ و سلم”

کتبہ :محمد انس رضا عطاری المدنی

نظر ثانی :ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری حفظہ اللہ

15جون،2021ءبروز منگل بمطابق 4ذی القعدۃالحرام 1442ھ