آرٹیفشل جیولری استعمال کرنا عورتوں کے لیے کیسا ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ آرٹیفشل جیولری استعمال کرنا عورتوں کے لیے کیسا ہے ؟ اور اسے پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟  بینوا توجروا۔

جواب: الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

عمومِ بلویٰ کی وجہ سے علماء کرام نے آرٹیفشل جیولری کے جائز ہونے کا فتویٰ دیا ہے، لہذا عورت کا آرٹیفشل جیولری استعمال کرنا جائز ہے اور اگر اس کو پہن کر نماز پڑھے گی تو نماز بھی ہو جائے گی۔

مفتی ہاشم خان صاحب دامت برکاتہم العالیہ اسی طرح کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ” ہمارے دور کے جید علمائے کرام نے بوجہ عمومِ بلوٰی و حرج عورتوں کے لئے سونا چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں سے بنی ہوئی آرٹیفشل جیولری کے جواز کا فتویٰ دیا ہے لہٰذا عورتیں لوہا ، پیتل یا دیگر دھاتوں کا بنا ہوا زیور پہن سکتی ہیں اگرچہ وہ دو دھاتوں کو ملا کر بنایا گیا ہو۔ 

( ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الآخر 1442ھ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ).

مفتی نوید صاحب دامت برکاتہم العالیہ اسی طرح کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ” آرٹیفیشل زیور ( Artificial  jewellery ) پہن کر عورت نماز پڑھے تو اُس کی نماز ہو جائے گی اگرچہ اس کے پاس اَصلی زیور موجود ہو، کیونکہ علماء نے عُمومِ بلویٰ کی وجہ سے آرٹیفیشل جیولری پہننا عورت کے لیے جائز قرار دیا ہے، تو جس زیور کا پہننا اس کے لیے جائز ہے اس کو پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔

( ماہنامہ فیضان مدینہ رجب المرجب 1438ھ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ).

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                    کتبہ            

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

( مورخہ 05 ذوالقعدۃ الحرام 1442ھ بمطابق 16 جون 2021ء بروز بدھ )۔

۔۔۔۔