کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے جانوروں کو باہم لڑوانا کیسا ہے؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جانور قربانی کے ہوں یا اس کے علاوہ ان کو باہم لڑوانا جائز نہیں بلکہ گناہ ہے کہ یہ ان کو ایذا پہنچانا ہے۔ قربانی کے جانروں میں تو ویسے ہی احتیاط ضروری ہے کہ کہیں ان کو ایسا نقصان نہ پہنچ جائے جن سے وہ قربانی کے قابل نہ رہیں۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے:”نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن التحریش بین البھائم“۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے جانوروں کو لڑانے سے منع فرمایا۔
(جامع ترمذی، ابواب الجھاد، ج1، ص433، مطبوعہ لاھور)
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:”بٹیر بازی، مرغبازی اور اسی طرح ہرجانور کا لڑانا جیسے مینڈھے لڑاتے ہیں لعل لڑاتے ہیں یہاں تک کہ حرام جانوروں مثلًا ہاتھیوں ریچھوں کا لڑانا بھی سب مطلقًا حرام ہے کہ بلاوجہ بے زبانوں کوایذا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج 24، ص663، رضا فائونڈیشن لاہور)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ:”جانوروں کو لڑانا مثلاً مرغ، بٹیر، تیتر، مینڈھے، بھینسے وغیرہ کہ ان جانوروں کو بعض لوگ لڑاتے ہیں یہ حرام ہے اور اس میں شرکت کرنا یا اس کا تماشہ دیکھنا بھی ناجائز ہے”۔
(بہار شریعت، ج3، ص513، مطبوعہ مکتبة المدینہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبہ:- محمد عمیر علی حسینی مدنی غفر لہ
نظر ثانی: ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری صاحب متعنا اللہ بطول حیاتہ