مرد کا نیکر پہننا

سوال:آج کل جو مرد نیکر پہن کر چل پھر رہے ہوتے ہیں اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب:

ایسی نیکر جس سے مرد کا ستر ظاہر ہو جو کہ ناف سے لےکر گھٹنے تک ہے اس کا پہننا جائز نہیں کیونکہ شرعا ستر کا پردہ ضروری ہے اور بلا ضرورت ستر کھولنا ناجائز و حرام ہے

اامام بدر الدین عینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:وينظر الرجل من الرجل إلى جميع بدنه إلا إلى ما بين سرته إلى ركبته؛ لقوله – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ -:”عورة الرجل ما بين سرته إلى ركبته”

مرد دوسرے مرد کے ہر طرف نظر کرسکتا ہے سوائے ناف و گھنٹے کی درمیانی جگہ کے کیونکہ نبی کریمﷺ نے ادشاد فرمایا: مرد کا ستر ناف سے گھٹنے تک ہے

[ البناية شرح الهداية، للعيني، 12/140]

تنویر الابصار وغیرہ میں ہے:وینظر الرجل من الرجل سوی ما بین سرته إلی ما تحت رکبته

مرد دوسرے مرد کے ہر طرف نظر کرسکتا ہے سوائے ناف و گھنٹے کی درمیانی جگہ کے

[تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس]

بعض لوگ دوسروں کے سامنے گھٹنے بلکہ رانیں کھولے رہتے ہیں یہ حرام ہے ۔

[مُلَخص ازبہارِ شریعت 481/1]

 ان کی کھلی ہوئی ران یا گُھٹنے کی طرف نظر کرنا بھی جائز نہیں. لہٰذا ایسی نیکر پہنا شرعا جائزنہیں، اس سے بچنا ضروری ہے۔

واللہ تعالی اعلم

محمد آصف