طلاق کی عدت میں عورت زینت کرسکتی ہے یا نہیں

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے  میں  کہ طلاق کی عدت میں عورت زینت کرسکتی ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

اگر تین طلاق یا طلاق بائن یا وفات کی عدت ہو  تو  زینت کرنا حرام ہےاور  زینت نہ کرنے کا معنی یہ ہےکہ’’ہر قسم کے زیور سونے ، چاندی ، جواہر وغیرہ اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگر چہ سیاہ ہوں نہ پہنےاسی طرح  کپڑے اور بدن پر خوشبو  نہ لگائے اور نہ ہی تیل استعمال کرے نہ کنگھی کرے نہ سیاہ سرمہ لگائے یوہیں سفید خوشبودار سرمہ بھی نہ لگائے اوریونہی مہندی لگانااور سرخ کپڑے پہننا اور یونہی چوڑیاں پہننا، گلے میں ہار یا لاکٹ، کانوں میں یا ناک میں کانٹے بالیاں پہننا سب ممنوع ہے ۔البتہ سر درد کی وجہ سے سر میں تیل لگا سکتی ہے اور موٹے دندانوں کی کنگھی بھی کرسکتی ہے اور آنکھوں میں درد کی وجہ سےضرورت کے مطابق سرمہ لگاسکتی ہےیعنی اگر رات کو سرمہ لگانا کافی ہو  تو رات ہی کو لگائےدن میں اجازت  نہیں اور سفید سرمہ سے ضرورت پوری ہوجائے تو سیاہ سرمہ لگانا منع ہے ۔

اور اگر طلاق رجعی ہو  تو عورت عدت میں شوہر کی موجودگی میں  بناؤ سنگھار کرے جبکہ شوہر کے رجوع کرنے کی امید ہو اور اگر  موجود نہیں یا عورت کو شوہر کے رجوع کرنے کی امید نہیں تو زینت نہ کرے ۔

طلاق بائن ہو یا تین طلاقیں اسی طرح وفات کی  عدت میں عورت پر سوگ لازم ہے ،ا س سے متعلق درمختار میں ہے:’’تحد مکلفۃ مسلمۃ  ولو امۃ منکوحۃ  اذا کانت معتدۃ بت او موت بترک الزینۃ۔‘‘ ترجمہ: مسلمان  مکلف عورت  اگرچہ منکوحہ لونڈی ہو ،جب طلاق مغلظہ ( تین طلاقوں والی یا ایک بائن طلاق والی) یا موت کی عدت والی ہو ،تو وہ سوگ کرے گی۔

             (درمختار مع رد المحتار ،کتاب الطلاق،جلد5،صفحہ220، مطبوعہ کراچی)

بہار شریعت میں ہے:’’ سوگ اُس پر ہے  جو عاقلہ بالغہ مسلمان ہو اور موت یاطلاق بائن کی عدت ہو ‘‘   

                           ( بہارِ شریعت ، جلد2،حصہ 8 ، صفحہ 243، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ  کراچی )

بہار شریعت میں ایک اور مقام پر  ہے:’’تین طلاق کی عدت کا بھی وہی حکم ہے جو طلاق بائن کی عدت کا ہے۔ ‘‘

                  ( بہارِ شریعت ، جلد2،حصہ 8 ، صفحہ247، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ  کراچی )

سوگ سے متعلق فتاوی عالمگیری میں ہے: ”والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناءوالتزين والامتشاط كذا في التتارخانية۔ “ ترجمہ: اور سوگ  یہ ہے کہ عورت خوشبو ، تیل ، سرمہ ، مہندی ،زینت اختیار کرنے اور کنگھی کرنے سے رُک جائے ۔ اسی طرح  فتاوی تاتار خانیہ میں ہے ۔

( الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الطلاق ، الباب الرابع عشر فی الحداد ، جلد 1 ، صفحہ 533 ، مطبوعہ دار الفکر ، بیروت )

 فتاوی رضویہ میں ہے :”عدت میں عورت کو یہ چیزیں منع ہیں ، ہر قسم کا گہنا ،یہاں تک کہ انگوٹھی چھلا بھی ، مہندی ، سرمہ، عطر ، ریشمی کپڑا، ہار ، پھول ، بدن یا کپڑے میں کسی قسم کی خوشبو ، سر میں کنگھی کرنا اور اگر مجبوری ہو تو موٹے دندانوں کی کنگھی  کرے جس سے فقط بال سلجھالے ، پٹی نہ جھکا لے ، پھلیل ، میٹھا تیل ، کسم کیسر کے رنگے کپڑے ، یونہی ہر رنگ جس سے زینت ہوتی ہو اگرچہ پڑیا گیرو کا ، چوڑیاں اگرچہ کانچ کی ، غرض ہر قسم کا سنگار ختم عدت تک منع ہے ۔           

                                 (فتاوی رضویہ ، جلد13، صفحہ 331، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہارِ شریعت میں ہے:” سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی  سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم  اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنےاور خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرےاور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو ۔ جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا منع ہے ۔ ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔  عذر کی وجہ سے اِن چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے ۔‘‘

         ( بہارِ شریعت، جلد2 ، حصہ 8 ، صفحہ 242 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

    عذر کی صورت میں موٹے دندانے والی سائیڈ سے کنگھی کرنے اور سرمہ لگانے وغیرہ کے جواز سے متعلق ردالمحتار میں ہے :’’فان کان وجع بالعین فتکتحل او حکۃ فتلبس الحریر او تشتکی راسھا فتدھن و تمشط بالاسنان الغلیظۃ المتباعدۃ من غیر ارادۃ الزینۃ لان ھذا تداو لا زینۃ.‘‘ ترجمہ: اگر آنکھ میں درد ہے، تو سرمہ لگاسکتی ہے ، خارش ہو تو ریشم پہن سکتی ہے ، سر میں درد ہو تو تیل لگانا اور موٹے دندانے والی سائیڈ سے  زینت کے ارادے کےبغیر کنگھی کرنا ، جائز ہے، کیونکہ یہ بطور دوا ہے ، بطور زینت نہیں۔

(ردالمحتار مع الدر المختار ، کتاب الطلاق ، باب العدۃ ،  ج5، ص222، مطبوعہ  کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے:’’ طلاق رجعی کی عدت میں سوگ نہیں۔ ‘‘

( بہارِ شریعت ، جلد2،حصہ 8 ، صفحہ 243، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ  کراچی )

 والله اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وسلم

 کتبہ:  ابو عبید محمد فیاض نعیمی عطاری

 نظرثانی:أبومفتی أحمد انس رضا عطاری مدنی دامت برکاتہم العالیہ

                                  تاریخ:27اگست 2021