نظر بد میں مرچیں سر پر سے گھما کر جلانا

کیا فرما تے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نظر بد میں مرچیں سر پر سے گھما کر جلانا کیسا؟

الجواب بعون الملک الوھاب  اللھم  ھدایۃ الحق وا لصواب

نظر بد میں مرچیں سر پر سے گھما کر جلانے کا جو ٹوٹکہ ہمارے ہاں رائج ہے اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں یہ جائز ہے کیونکہ حدیث مبارکہ میں بھی نظر بد کے حوالے سے  ایک ٹوٹکے کاتذکرہ موجود ہے وہ یہ کہ اہل عرب میں را ئج تھا کہ جس کی نظر لگی ہوتی اس کا غسالہ(دھوون)لیتے اور اس پر چھڑکتے جس کو نظر لگی ہوتی۔اور ویسے بھی ایسے ٹوٹکوں میں نقل ضروری نہیں ہوتی خلاف شرع نہ ہوں تو درست ہیں ۔

مشکوۃ المصابیح میں ہے:عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «العين حق فلو كان شيء سابق القدر سبقته العين وإذا استغسلتم فاغسلوا» ترجمہ:. روایت ہے حضرت ابن عباس سے وہ نبی صلی اللہ علہم و سلم سے راوی فرمایا کہ نظر حق ہے اگر کوئی چز  تقدیر سے بڑھ سکتی ہے تو اس پر نظر بڑھ جاتی ہے اور جب تم دھلوائے جاؤ تو دھو دو۔

(مشکوۃ المصابیح،کتاب الطب والرقی،الفصل الاول،جلد 2،صفحہ1280،رقم الحدیث4531،مطبوعہ المكتب الإسلامي  بيروت)

اسی حدیث کے تحت مفتی احمد یار خان ”مراۃ المناجیح”میں فرماتے ہیں” یینہ اگر کسی نظرے ہوئے کو تم پر شبہ ہو کہ تمہاری نظر اسے لگی ہے اور وہ دفع نظر کے لےد تمہارے ہاتھ پاؤں دھلواکر اپنے پر چھنٹا  مارنا چاہے تو تم برا نہ مانو بلکہ فورًا اپنے یہ اعضاء دھوکر اسے دے دو نظر لگ جانا عب  نہںن نظر تو ماں کی بھی لگ جاتی ہے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عوام مںً مشہور ٹوٹکے اگر خلاف شرع نہ ہوں تو ان کا بند کرنا ضروری نہںو دیکھو،نظر والے کے ہاتھ پاؤں دھوکر منظور کو چھنٹاپ مارنا عرب مںہ مروج تھا حضور صلی اللہ علہں و سلم نے اس کو باقی رکھا،ہمارے ہاں تھوڑی سی آٹے کی بھوسی تنت سرخ مرچں  منظور پر سات بار گھما کر سرسے پاؤں تک پھر آگ مںا ڈال دیتے ہںع اگر نظر ہوتی ہے تو بھس نہیں اٹھتی اور رب تعالٰی شفاء دیتا ہے جسےن دواؤں مںی نقل کی ضرورت نہں  تجربہ کافی ہے ایسے ہی دعاؤں اور ایسے ٹوٹکوں مںس نقل ضروری نہں  خلاف شرع نہ ہوں تو درست ہںت اگرچہ ماثورہ دعائں  افضل ہں ۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک خوبصورت تندرست بچہ دیکھا تو فرمایا اس کی ٹھوڑی مں  سا ہی لگا دو تاکہ نظر نہ لگے،حضرت ہشام ابن عروہ جب کوئی پسندیدہ چزی دیکھتے تو فرماتے ما شاءاللہ لا قوۃ الا بااللہ۔

(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،جلد6،صفحہ171،مطبوعہ مکتبہ اسلامیہ)

   واللہ اعلم  عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم     

کتبہ

محمدانس رضا عطاری المدنی

01محرم الحرام1443ھ/11اگست2021 ء

نظر ثانی. ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری حفظہ اللہ