کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ مسجد میں لوگوں کے لیے فلٹر پلانٹ لگانا کیسا ہے ؟
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مسجد میں لوگوں کے لئے فلٹر پلانٹ لگایا جاتا ہے اور ایک دو نل ( ٹونٹیاں ) لگائی جاتی ہیں تاکہ لوگ اس سے پانی بھر کر لے جا سکیں، اس کا بل وغیرہ مسجد کے چندے سے ادا کیا جاتا ہے اور اسے ثواب کا کام سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ناجائز ہے کیونکہ یہ فلاحی کام ہے اور مسجدیں فلاحی کاموں کے لئے نہیں بنائی گئیں۔ فلٹر پلانٹ لگانا ثواب کا کام ہے لیکن جس نے یہ ثواب کمانا ہے اپنے گھر میں لگائے مسجد کا پانی عام لوگوں کے لیے نہ لگائے۔ مزید یہ کہ مسجد کی جگہ، اس کی موٹر وغیرہ دیگر چیزیں مسجد کے کاموں کے لئے ہی وقف ہوتی ہیں انہیں کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنا وقف کا خلافِ مصرف استعمال ہے اور وقف کا خلافِ مصرف استعمال جائز نہیں۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں: ” جو زمین متعلق مسجد ہے وہ مسجد ہی کے کام لائی جاسکتی ہے اور اس کے بھی اسی کام میں جس کے لئے واقف نے وقف کی، وقف کو اس کے مقصد سے بدلنا جائز نہیں “۔
( فتاویٰ رضویہ، جلد 16، صفحہ 547، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )۔
بہارِ شریعت میں ہے: ” مسجد کے ڈول رسی سے اپنے گھر کے لئے پانی یا کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بے موقع اور بے محل استعمال کرنا ناجائز ہے “.
( بہارِ شریعت، جلد 02، صفحہ 562، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).
فتاویٰ خلیلیہ میں مسجد کے پانی، بجلی یا کوئی اور چیز عام استعمال کرنے کے بارے میں سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا: ” مسجد کی اشیاء صرف مسجد میں استعمال ہوسکتی ہیں۔ مسجد کے علاوہ کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کر سکتے “.
( فتاویٰ خلیلیہ، جلد 02، صفحہ 579، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز )۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ
نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ
( مورخہ 19 ذوالحجۃ الحرام 1442ھ بمطابق 30 جولائی 2021ء بروز جمعہ )