سوال: سیاہ خضاب لگانا کیسا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
جہاد کے علاوہ سیاہ خضاب لگانا ناجائز وحرام ہے۔اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی خلقت کی تبدیلی اور دھوکے کا عنصر پایا جاتا ہے۔
- قران پاک میں ہے: “لا تبدیل لخلق اﷲ” “(لوگو!) اللہ تعالٰی کی تخلیق (پیدائش) میں کوئی تبدیلی نہیں” (القرآن الکریم،۳۰ /۳۰)
- قران پاک میں ہے: “ولامرنھم فلیغیرن خلق اﷲ” ” (شیطان نے کہا) ضرور انھیں حکم دوں گا تو وہ اللہ تعالٰی کی تخلیق میں تبدیلی کریں گے”
(القرآن الکریم ۴ /۱۱۹)
- حدیث پاک میں ہے: “المتشبع بما لم یعط کلابس ثوب زور” ایسی چیز سے فخر دکادکھانے والا جو اس کو ملی نہیں اس طرح ہے جیسے دھوکے کا لباس پہننے والا ” (صحیح البخاری،کتاب النکاح ،باب التشبع بما لم ینل،۲/۷۸۵، قدیمی کتب خانہ کراچی)
اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں “عورت زیادہ اس کی محتاج ہے کہ شوہر کی نگاہ میں آراستہ ہو جب اسے یہ امور تغیر خلق اللہ کے سبب حرام وموجب لعنت ہوئے تو مرد پر بدرجہ اولٰی” (فتاوٰٰ ی رضویہ،23/،493رضا فاؤنڈیشن لاہور)
- حدیث پاک میں ہے:” فتح مکہ کے دن ابوقحافہ لائے گئے اور ان کا سر اور داڑھی ثغامہ (گھاس)کی طرح سفید تھی۔ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:”اس کو کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو” (صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب إستحباب خضاب الشیب بصفرۃ،الحدیث۸۰،ص۱۱۶۴)
- حدیث پاک میں ہے: من اختضب بالسواد سود اﷲ وجھہ یوم القیامۃ “جو سیاہ خضاب کرے قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کا منہ کالا کرے۔”
(کنز العمال، 671/6،حدیث 17333،موسسسۃ الرسالۃ بیروت)
- حدیث میں ہےحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: “والسواد خضاب الکافر” ” سیاہ خضاب کافروں کاہے” (المستدرک للحاکم، کتاب معرفۃ الصحابۃ ذکر عبداللہ بن عمرو,5/482,دارالفکر بیروت )
اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :”خضاب اسی لئے ہوگا کہ عورت پر اظہار جوانی کرے۔ جوان ہے نہیں اور اس کی نگاہ میں جوان بنے تو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ارشاد سے وہ شخص سر سے پاؤں تک جھوٹ اور فریب کا جامہ پہنے ہے،اس سے بد تر اور کیا درکار ہے” (فتاوٰٰ ی رضویہ،23/،494رضا فاؤنڈیشن لاہور)
شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: “خضاب بسواد حرام ست ” “سیاہ خضاب لگاناحرام ہے “
(اشعۃ اللمعات ، کتاب اللباس ،باب الترجل ،۳/۵۶۹،نوریہ رضویہ سکھر)
- حدیث پاک میں ہے: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: “یکون قوم فی اٰخر الزمان یخضبون بھذا السواد کحواصل الحمام لایجدون رائحۃالجنۃ ” آخر زمانے میں کچھ لوگ ہوں گے کہ سیاہ خضاب کریں گے جیسے جنگلی کبوتروں کے پوٹے، وہ جنت کی بو نہ سونگھیں گے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الترجل، باب ماجاء فی خضاب السواد، 2/222آفتاب عالم پریس لاہور )
شامی میں ذخیرہ کے حوالے سے ہے علیہ عامۃ المشائخ ” اسی(سیاہ خضاب کےعدم جواز)پر عام مشائخ ہیں۔ ( ردالمحتار ، کتاب الحظروالاباحۃ ،فصل فی البیع ،5/671داراحیاء التراث العربی بیروت)
علامہ شامی فرماتے ہیں: “ھذا فی حق غیر الغزاۃ ولا یحرم فی حقھم للارھاب” “یہ حکم مجاہدین کے سوا دوسروں کے لئے ہے لہذا ان کے لئے سیاہ خضاب کا استعمال حرام نہیں دشمنوں کو ڈرانے کیلیئے” (ردالمحتار مسائل شتی داراحیاء التراث العربی بیروت ۵/ ۴۸۲)
امام اہلسنت فرماتے ہیں: بخلاف جہاد کہ حدیث متواتر میں ہے” الحرب خدعۃ ” ”جنگ دھوکہ کا نام ہے”(اس کو شیخین نے صحیحین میں ذکر کیا)۔ (فتاوٰٰ ی رضویہ،23/،494رضا فاؤنڈیشن لاہور)
مذکورہ دلائل سے ثابت ہوا کہ علاوہ جہاد سیاہ خضا ب کا استعمال حرام ہے اور جہاں احادیث میں خضاب کا حکم یا تحسین آئی اس سے سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی اور رنگ مراد ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ تیمور احمد صدیقی عطاری
نظر ثانی مفتی محمد انس رضا قادری