فرج داخل کی طرف نظر کرنے سے حرمت مصاہرت

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ زید نے کسی عورت کی فرج داخل کو دیکھا، اور شہوت کے ساتھ اخراج ہوا ، اب کیا زید پر اس عورت کی بیٹی سے نکاح حرام ہوگیا؟ سائل: محمد عمر عطاری (لودھراں)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

صورتِ مستفسرہ میں زید پر اس عورت کی بیٹی حرام ہوگئی، کیونکہ جس طرح ہمبستری سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے اسی طرح فرجِ داخل کی طرف شہوت کے ساتھ نظر کرنے سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے۔
علامہ علاؤ الدین محمد بن علی الحصکفی (المتوفی: 1088ھ/1677ء) لکھتے ہیں: ”(‌وأصل ‌ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا“ ترجمہ: اور مرد کو چھونے والی اور اس کے ذکر کو دیکھنے والی کے اصول و فروع اور وہ عورت جس کی گول فرجِ داخل کی طرف نظر کی گئی، اس کے اصول و فروع مطلقا (حرام ہو جاتے ہیں) اگرچہ مرد نے اسے شیشے یا اس پانی سے دیکھا ہوجس میں وہ موجود ہے۔
(الدر المختار شرح تنویر الابصار، کتاب النکاح، ‌‌فصل في المحرمات، صفحه نمبر 180، مطبوعه: دار الکتب العلمیة)
خاتم المحققین علامہ ابن عابدين سید محمد امين بن عمر شامی حنفی (المتوفى: 1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں: ”اتفقوا على أن النظر بشهوة إلى سائر أعضائها لا عبرة به ما عدا الفرج“ ترجمہ: فقہائے کرام کا اتفاق ہے کہ فرج کے علاوہ باقی اعضا کو شہوت کے ساتھ دیکھنے کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب النکاح، ‌‌فصل في المحرمات، جلد نمبر 3، صفحه نمبر 33، مطبوعه: دار الفکر)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی (المتوفی: 1367ھ/1948ء) لکھتے ہیں:”حرمت مصاہرت جس طرح وطی سے ہوتی ہے، يوہيں بشہوت چھونے اور بوسہ لینے اور فرج داخل کی طرف نظر کرنے اور گلے لگانے اور دانت سے کاٹنے اور مباشرت، یہاں تک کہ سر پر جو بال ہوں اُنھيں چھونے سے بھی حرمت ہو جاتی ہے اگرچہ کوئی کپڑا بھی حائل ہو مگر جب اتنا موٹا کپڑا حائل ہو کہ گرمی محسوس نہ ہو۔“
(بہار شریعت، جلد نمبر 2، حصہ نمبر 7،صفحه نمبر 23، مطبوعه: مکتبة المدینہ ،کراچی)
و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبــــــــــــــــــــــــــــہ
عبده المذنب احمدرضا عطاری حنفی عفا عنه الباري
10 شوال المکرم 1444ھ / 1 مئی 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں